مولانا ندیم الواجدی کا انتقال ملک و ملت کا ناقابل تلافی نقصان: فیروزاحمد ایڈوکیٹ

مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن اور مصنف و صحافی مولانا واجدی کی موت پر مسلم مجلس مشاورت کا پیغام تعزیت نئی دہلی: ملک کے معروف عالم دین، ماہنامہ ترجمان دیوبند کے ایڈیٹر، متعدد کتابوں کے مصنف و مؤلف اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن مولانا ندیم الواجدی کی اچانک رحلت ملک و ملت کا ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ منگل کی صبح یہ خبر انتہائی افسوس اور رنج کے ساتھ امریکہ کے شکاگو سے موصول ہوئی جہاں وہ اپنے صاحبزادے مولانا یاسرندیم الواجدی کے پاس گئے ہوئے تھے۔ ان جذبات کا اظہار آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر فیروزاحمد ایڈوکیٹ نے مولانا ندیم الواجدی کے انتقال پرملال پر اپنے تعزیتی پیغام میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مرحوم کی دینی، علمی اور سماجی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ مشاورت نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ مولانا ندیم الواجدی نے اپنی زندگی دین کی خدمت اور ملت کی فلاح و بہبود کے لیے وقف کر دی تھیں۔ امام غزالی کی مشہور کتاب احیاء العلوم کا سلیس اردو ترجمہ ان کے کاموں میں ایک نمایاں کام اور ان کے ذہن و فکر کا عکاس ہے۔ ان کے علمی مقالات، کالمز، اور تحریریں اسلامی شعور و آگاہی کو فروغ دینے میں ان کے نمایاں خدمات کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ان کی وفات نہ صرف ان کے اہل خانہ بلکہ پوری ملت اسلامیہ کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت مولانا ندیم الواجدی کے اہل خانہ، متعلقین اور تمام چاہنے والوں سے دلی تعزیت کا اظہار کرتی ہے اور دعا کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے، ان کے درجات کو بلند فرمائے اور ان کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین۔ اللہ ہم سب کو ان کے نقش قدم پر چلنے اور ان کے مشن کو جاری رکھنے کی طاقت دے۔ جاری کردہ:

دہلی مسلم مجلس مشاورت کی مشترکہ میٹنگ

سیاسی و سماجی مسائل پر سنجیدہ غوروفکر، مجلس عاملہ اور ذیلی کمیٹیوں کی تشکیل پیغمبراسلام ﷺکی شان میں گستاخی کی مذمت، مجرموں کو سزا دلانے کا مطالبہ، متاثرین فسادات کیلئے انصاف اور اوقاف کے تحفظ کے لیے عزم کا اعادہ، عہدیداروں کا تعارف کرایاگیا اوردہلی مشاورت کے ممبران کو قومی صدر فیروزاحمد ایڈوکیٹ اور دیگر معززین کے دست مبارک سے رکنیت کی سند پیش کی گئی نئی دہلی: آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی نومنتخب مجلس عاملہ اور جنرل باڈی کی پہلی مشترکہ میٹنگ اتوار کو یہاں مشاورت کے مرکزی دفتر میں منعقد ہوئی جس کی صدارت دہلی مشاورت کے صدر ڈاکٹر ادریس قریشی نے کی۔ اپنے خیرمقدمی کلمات میں انہوں نے کہا کہ ہم دہلی کے مسلمانوں کے مسائل کا سامنا پوری مضبوطی سے کریں گے اور اس کے لیے ریاست میں مشاورت کو زیادہ فعال اور منظم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم شہر کے تمام اضلاع میں مشاورت کے ارکان، مسلم تنظیموں کے نمائندوں اور ائمہ مساجد سے رابطہ کررہے ہیں۔ پہلے مرحلے میں ہرضلع میں کم ازکم ۵ افراد کو مشاورت سے جوڑنا ہے جبکہ مشاورت کے قومی صدر فیروز احمد ایڈوکیٹ نے اس موقع پر کہا کہ کسی بھی آل انڈیا تنظیم کے لیے اس کی صوبائی یونٹ اس کے دست و بازو کا درجہ رکھتی ہے، اس لیے ہماری پوری توجہ ریاستی مجلس مشاورت کو زیادہ سے زیادہ مضبوط کرنے پر ہے اور اس کے لیے ریاستی یونٹ کو ہم ہرممکن تعاون دیں گے۔ اس سے قبل میٹنگ میں سیاسی و سماجی مسائل پر قراردادیں پیش کی گئیں جن پر بحث میں شرکائے اجلاس نے کھل کر حصہ لیا، تجاویز پیش کیں اور تمام قراردادیں اتفاق رائے سے منظور کی گئیں۔ مشاورت نے پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں فرقہ پرستوں کی گستاخی پراپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ اس مسئلے پر انجینئر ابوسعید نے قرارداد پیش کی جس میں خاص طور پر ڈاسنا کے دریدہ دہن نام نہاد سوامی یتی نرسنگھانند کی سخت مذمت کی گئی۔ اس بدزبان شخص کے گستاخانہ کلمات کو بدترین اشتعال انگیزی اور  ناقابل برداشت حرکت بتاتے ہوئے مطالبہ کیاگیا کہ ایسے شخص کو پولیس بلاتاخر گرفتار کرے اور مقدمہ چلاکر سزا دے۔ اس کو آزاد چھوڑنا خطرناک ہے،وہ بار بار ملک کے کروڑوں باشندوں کی دل آزاری کر رہا ہے اور اس کی حرکتوں سے ملک کا امن وامان خطرے میں ہے۔مشاورت نے زوردیا ہے کہ کسی بھی مذہب کی مقدس ہستی کی توہین کرکے لوگوں کی دل آزاری کرنے والے شخص / اشخاص کے خلاف قانون کے مطابق مقدمہ قائم کیا جائے اور اگر پولیس ہماری شکایت پر کارروائی نہیں کرتی ہے تو براہ راست عدالت سے رجوع کریں اور پولیس کو مقدمہ درج کرنے پر مجبور کریں جبکہ شمال مشرقی دہلی (2020) کے فرقہ وارانہ تشدد کے شدید اثرات کومحسوس کرتے ہوئے، جس کے نتیجے میں تقریباً 55 معصوم افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے تھے اوربڑے پیمانے پر بے گناہ لوگ بے گھر ہوئے،مشاورت نے اس اجلاس میں ایڈوکیٹ محمد طیب خاں کے ذریعے پیش کردہ قرار داد میں متاثرین کے لیے فوری امداد اور انصاف کا مطالبہ کیا اور کہا کہ انصاف میں تاخیر انصاف کی نفی ہے۔مشاورت نے قرارداد میں کہا ہے کہ عمر خالد، خالد سیفی، گل افشا ں فاطمہ اور ان جیسے دیگر کارکنوں کی مسلسل قید کی تشویشناک صورت حال کی طرف بھی توجہ دلاتی ہے جنہیں ان کے پرامن سرگرمیوں کے باوجود ناجائز طور پر قید میں رکھا گیا ہے۔ انصاف میں یہ تاخیر متاثرین کے درد میں اضافہ کرتی ہے اور عدالتی عمل کی صحت پر سوالیہ نشان لگاتی ہے۔آمدو خرچ کا حساب و کتاب اور2024-25کا بجٹ جناب ایس ایم یامین قریشی (سی اے)نے پیش کیا۔ دہلی مشاورت نے میٹنگ میں اپنی مجلس عاملہ کے ارکان کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے حاضرین سے ان کا تعارف بھی کرایا۔مولانا نثار احمد نقشبندی، مسرورالحسن صدیقی ایڈوکیٹ اور انجینئر ابو سعید نائن صدر، ڈاکٹر اقبال احمدجنرل سکریٹری، رئیس احمد ایڈوکیٹ اور سید عشرت علی سکریٹری اور عزیزالرحمٰن راہی، اشرف علی بستوی، اطہر ابراہیم، بدرالاسلام کیرانوی، ڈاکٹر ریحانہ، فیروزاحمد صدیقی، کبیرخان ایڈوکیٹ، محمد الیاس سیفی، محمد تقی، محمد رئیس الاعظم فیضی، رئیس اعظم خان، صنوبر قریشی ایڈوکیٹ، تقی حیدر اور ذیشان خالق ارکان عاملہ بنائے گئے ہیں۔جبکہ جناب اسلم احمد جمال ایڈوکیٹ کوقانونی امور کی کمیٹی کا کنوینر اور معین الدین حبیبی (سابق رجسٹرار جامعہ ملیہ اسلامیہ) کو تعلیمی کمیٹی کا کنوینر نامزد کیا گیا ہے۔میٹنگ کا افتتاح حافظ عاطف کی تلاوت سے ہوا، نظامت کے فرائض ڈاکٹر اقبال احمد نے انجام دئے، شکریے کی تحریک منصور احمد نے پیش کی۔ میٹنگ کے اختتام سے قبل دہلی مشاورت کے ارکان کومرکزی مجلس مشاورت کے صدرفیروزاحمد ایڈوکیٹ، دہلی مشاورت کے سابق صدر سیدمنصورآغا اور دیگر معززین کے ہاتھوں سند رکنیت پیش کی گئی۔ جاری کردہ: