مسلم تعلیمی اداروں کو نشانہ بنانے پر مسلم مجلس مشاورت کا سخت ردعمل

یو ایس ٹی ایم کے بانی محبوب الحق کی گرفتاری کی مذمت، سپریم کورٹ اور صدر جمہوریہ سے مداخلت کی درخواست،مشاورت نے معززشہری کی گرفتاری کو انصاف کا خون اورترقی پسند طبقے کا حوصلہ پست کرنے کی سازش کہا، جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اقلیتی کوٹے سے چھیڑ چھاڑ بھی ناقابل برداشت نئی دہلی: بی جے پی کی حکومتیں ملک کی مختلف ریاستوں میں مسلم تعلیمی اداروں کومسلسل نشانہ بنارہی ہیں جو انتہائی ناقابل برداشت اور قابل مذمت ہے۔ان جذبات کا اظہار آج آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے قومی صدر فیروز احمد ایڈو کیٹ نے کیا۔انہوں نے کہا کہ آسام میں یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، میگھالیہ (یو ایس ٹی ایم) کے بانی وچانسلر محبوب الحق کی گرفتاری ایک کھلا سیاسی انتقام اور انصاف کاخون ہے۔اس سے قبل راجستھان میں جے پور کی مولانا آزاد یونیورسٹی کے عتیق احمد کو بھی ہراساں کیا گیا،اترہردیش میں گلوکل یونیورسٹی کے اثاثوں کو ضبط کیا گیا اور رامپور کی مولانا جوہر یونیورسٹی پر اعصاب شکن کارروائیاں جاری ہیں۔ صدر مشاورت نے سپریم کورٹ اور صدر جمہوریہ سے مداخلت کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک معزز شہری،نامورماہرتعلیم اورملک وقوم کے بے لوث خادم کی گرفتاری اور قید کا مقصد معاشرے کے ترقی پسند افراد کے ایک خاص حصے کا حوصلہ پست کرنا ہے۔ اعلیٰ تعلیم اور صحت کے جدید سیکولر اداروں کے قیام کی کوششوں کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ محبوب الحق کی گرفتاری خالص انتقامی کارروائی ہے۔ اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے فرقہ پرست عناصرکی جانب سے این اے اے سی(NAAC) سے اے گریڈ یافتہ اداروں کے لیے بنیاد پرست اور دقیانوسی جیسے الفاظ استعمال کر کے ان کی شبیہ خراب کرناایک بہت بڑی بدبختی ہے جس کو کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔فیروزاحمدایڈوکیٹ نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے نئے وائس چانسلرآصف مظہر کو جامعہ کا اقلیتی کردار مسخ کرنے کے لیے استعمال کیے جانے کی خبروں پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اورکہا ہے کہ جامعہ میں نافذالعمل اقلیتی کوٹے سے چھیڑ چھاڑ ہرگزبرداشت نہیں کیا جائیگا۔ یوایس ٹی ایم کے چانسلر کی گرفتاری سے ابھرے سنگین سوالات: آسام پولیس نے پچھلے ہفتے یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، میگھالیہ (یو ایس ٹی ایم) کے چانسلر محبوب الحق کو ذات سرٹیفکیٹ میں جعلسازی کے الزام میں جس طرح چھاپہ مارکر گرفتار کیا،وہ بڑے سنگین سوالات پیداکرتاہے۔ محبوب الحق کو سری بھومی ضلع پولیس اور آسام پولیس کی اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) کی ایک ٹیم نے گوہاٹی میں واقع ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا تھا۔ ان کے خلاف سری بھومی ضلع میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس میں ان پر ذات کا جعلی سرٹیفکیٹ بنانے کا الزام عائد کیاگیا ہے۔ گزشتہ سال مانسون میں گوہاٹی میں پانی جمع ہوگیا تھا تو وزیر اعلیٰ ہمنت بسوا شرما نے اس کیلئے یونیور سٹی کو نشانہ بنایا تھا اور یونیور سٹی کے خلاف کیس رجسٹرڈ کرنے کی ہدایت دی تھی۔شرمانے اسے فلڈ جہاد کا نام دیا تھا۔ اس سے پہلے، شرما نے الزام لگایا تھا کہ شہر کو گوہاٹی کے مضافات کی پہاڑیوں میں بڑے پیمانے پر جنگلات کی کٹائی کی وجہ سے سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ ا نہوں نے یو ایس ٹی ایم جیسے نجی اداروں کو قرار دیا۔ شرما نے دعوی کیا کہ آسام کے سری بھومی ضلع سے تعلق رکھنے والے بنگالی نژاد مسلمان اور یو ایس ٹی ایم کے بانی محبوب الحق گوہاٹی میں ”فلڈ جہاد“میں مصروف ہیں۔ یوایس ٹی ایم کی خدمات اور حکومت کا مذموم رویہ: شمال مشرقی ہندوستان میں سپر اسپیشلٹی صحت خدمات کی مانگ کے ساتھ، پی اے سنگما انٹرنیشنل میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل، یو ایس ٹی ایم کا ایک کالج، 150 نشستوں کے ساتھ قائم کیا جا رہا،1100 بستروں پر مشتمل جدید ترین سپر اسپیشلٹی اسپتال کا منصوبہ اعلیٰ درجے کی صحت خدمات کے لیے جدید انفراسٹرکچر سے لیس ہے۔یہ سپر اسپیشلٹی اسپتال شمال مشرقی ریاستوں کے شہریوں کو جدید طبی سہولیات فراہم کرتا ہے جنہیں ابھی تک اس کے لیے کولکاتہ جانا پڑتا ہے۔ یہ بنگلہ دیش، بھوٹان اور نیپال سمیت پڑوسی آسیان ممالک کی صحت کی دیکھ بھال کی ضروریات کو پورا کرکے طبی سیاحت میں بھی حصہ ڈالے گالیکن یوایس ٹی ایم کے بانی ڈاکٹر محبوب الحق کو حکومت آسام نہایت بدبختانہ طور پر نشانہ بنارہی ہے۔ یونیورسٹی اور ڈاکٹر محبوب الحق سے حکومت آسام دست و گریباں ہے،اس نے ان پر گوہاٹی میں ’فلڈ جہاد‘ کا الزام لگایا اورکہ اس یونیورسٹی کے فارغین کو آسام میں ملازمت نہیں دی جائے گی اور وزیراعلی نے ایسا صرف اپنے سیاسی اغراض کے لیے کیا۔
تعاون برائے اپیل

بتاریخ: 20؍فروری2025ء محترمی و مکرمیالسلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہامید کہ بخیر ہوں گے اور ماہ رمضان المبارک کی تیاریوں میں مصروف ہوں گے۔ اللہ آمد رمضان کو ہم سب کے لیے اس کی خصوصی رحمتوں کے انعامات کے مستحق ہونے کا اہل بنائے۔ آمین نہ جانے اللہ کی کیا مشیت ہے اور ہم امت مسلمہ کے اپنے اعمال ہیں کہ امت سارے عالم میں آزمائش کا شکار ہے۔ جان ، مال ، عزت و آبرو سب دائوپر لگے ہیں ۔ ملک عزیز میں بھی فرقہ پرستوں کے حوصلے بلند ہیں۔ جانوروں کے مقابلے مسلمانوں کا خون حلال کرلیا جاتا ہے۔ حکومت و قانون کی سرد مہری نہ صرف فتنہ پردازوں کے حوصلے بڑھاتی ہے بلکہ مسلم متاثرین پر ہی مقدمات درج کر دیے جاتے ہیں ۔ اس صورتحال میں ملی تنظیمیں اپنی بساط بھر کوششوں سے ریلیف کا کام کرتی ہیں۔آل انڈیامسلم مجلس مشاورت ملی تنظیموں ، جماعتوں ، اور زعماء ملت کا وفاق ہے۔ اور ایک عرصہ سے ریلیف کا کام کرتا آیا ہے اور اس میں سن 2016 ء کے بعد تھوڑا اور مزید اضافہ ہوا ہے۔ ماہ رمضان میں ملت کا معمول ہے کہ فی سبیل اللہ خرچ کرتی آئی ہے۔ چنانچہ مشاورت کے بہی خواہاں سے اپیل ہے کہ آنے والے رمضان میں بھی متاثرین، مظلومین و ضرورت مندوں کی مدد کے لئے مشاورت کے ذریعہ کی جانے والی ریلیف کی مد میں اپنی امداد جمع کروائیں تاکہ بے گناہ قیدیوں کی رہائی، کورٹ کیسز ، فسادزدگان و قدرتی آفت کے مظلومین و متاثرین کی اعانت وغیرہ کی جا سکے۔ امید ہے آپ کے ذریعہ دی جانے والی امدادی رقم ضرورتمندوں کی راحت کا اہم ذریعہ بنے گی۔ ان شاء اللہ! والسلاماپیل کنندگان فیروز احمد ایڈووکیٹصدر، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت احمد رضاجنرل سیکرٹری (مالیات) ، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت شیخ منظور احمدجنرل سکریٹری مشاورت، سابق ایڈیٹر یواین آئی اردو Account Details:Bank: Bombay Mercantile Co-operative Bank LTD.Account No:200100100039575IFSC: BMCB0000044Branch: Darya Ganj, New Delhi-110002(Saving Account) آپ مشاورت کے نام بذریعہ چیک بھی اپنے عطیات بھیج سکتے ہیں۔All India Muslim Majlis e Mushawarat اگر آپ چاہتے ہیں کہ مشاورت کا نمائندہ ملاقات کرکے آپ سے زکوۃ و عطیات حاصل کرےتو آپ فون پر مطلع فرمادیں۔ فون نمبر: 9891294692ویب سائٹ: www.mushawarat.org
मुशावरत के पूर्व अध्यक्ष नवेद हामिद का “कायदे मिल्लत पुरस्कार” के लिए चयन

बिहार दर्शन दिनांक 27 फरवरी 2025
مشاورت کے سابق صدرنویدحامد’قائدملت ایورڈ‘کے لیے منتخب

روزنامہ راشٹریہ سہارا اردو بتاریخ: 27 فروری ،2025
मुशावरत के पूर्व अध्यक्ष नवेद हामिद का “कायदे मिल्लत पुरस्कार” के लिए चयन

कायदे मिल्लत एजुकेशनल एंड सोशल ट्रस्ट (चेन्नई) की पुरस्कार समिति ने श्री हामिद के साथ श्री जॉन दयाल को भी 2024 के लिए इस प्रतिष्ठित राष्ट्रीय पुरस्कार का विजेता घोषित किया। यह पुरस्कार, जिसमें 500,000 रुपये, प्रमाण पत्र और ट्रॉफी शामिल है, 2015 से प्रतिवर्ष राजनीतिक और सार्वजनिक जीवन में ईमानदारी के लिए प्रदान किया जाता है। नई दिल्ली: दक्षिण भारत की प्रसिद्ध और प्रतिष्ठित संस्था, कायदे मिल्लत सोशल एंड एजुकेशनल ट्रस्ट (चेन्नई) ने ऑल इंडिया मुस्लिम मजलिस-ए-मुशावरत के पूर्व अध्यक्ष श्री नवेद हामिद को “कायदे मिल्लत पुरस्कार 2024” प्रदान करने की घोषणा की है। ट्रस्ट के महासचिव एम जी दाऊद मियां खान द्वारा जारी अधिसूचना के अनुसार, आईयूएमएल के दिवंगत संस्थापक कायदे मिल्लत मुहम्मद इस्माइल की स्मृति में स्थापित इस पुरस्कार में 5 लाख रुपये की राशि, प्रशंसा पत्र और एक ट्रॉफी शामिल है। राजनीतिक और सार्वजनिक जीवन में ईमानदारी का सम्मान करने के लिए इसे 2015 से प्रतिवर्ष प्रदान किया जाता है। इस वर्ष, प्रसिद्ध शिक्षाविद् डॉ वी वसंती देवी (एम.एस. विश्वविद्यालय की पूर्व कुलपति) की अध्यक्षता में पुरस्कार के लिए चार सदस्यीय चयन समिति ने श्री नवेद हामिद और श्री जॉन दयाल को पुरस्कार के सफल प्राप्तकर्ता के रूप में चुना है, जिसे अप्रैल 2025 में एक भव्य समारोह में प्रदान किया जाएगा। कायदे मिल्लत ट्रस्ट इस से पहले पहले यह पुरस्कार तीस्ता सीतलवाड़, आर नल्लाकन्नू, एन शंकरिया, सैयद शहाबुद्दीन, माणिक सरकार, हामिद अंसारी, अरुणा रॉय, ए जी नूरानी, हर्ष मंदर, बिलकिस बानो (शाहीन बाग की दादी), डॉ इरफान हबीब, थिरु के वीरमणि, द वायर (डिजिटल पोर्टल), एन राम (संपादक, द हिंदू) और डॉ अबुसालेह शरीफ को प्रदान कर चूका है। श्री फिरोज अहमद एडवोकेट (अध्यक्ष, एआईएमएमएम) ने अपने पूर्ववर्ती श्री नवेद हामिद और प्रसिद्ध पत्रकार एवं सामाजिक कार्यकर्ता श्री जॉन दयाल को इस प्रतिष्ठित पुरस्कार के लिए चुने जाने पर हार्दिक बधाई दी है। उन्होंने चयन समिति के सदस्यों के साथ-साथ ट्रस्ट के सदस्यों और महासचिव एमजी दाऊद मियां खान को भी शुभकामनाएं पेश की हैं।श्री नवेद हामिद, जो 1980 के दशक के उत्तरार्ध से ऑल इंडिया मुस्लिम मजलिस-ए-मुशावरत के लिए काम कर रहे हैं, का जन्म 23 जून, 1963 को दिल्ली में हुआ था। वे दिल्ली विश्वविद्यालय में अपने छात्र जीवन से ही राजनीतिक और सामाजिक कार्यों में सक्रिय रूप से भाग ले रहे हैं। 2016 से 2023 तक, उन्होंने मुशावरत के अध्यक्ष के रूप में कार्य किया और वर्तमान में इसके उपाध्यक्ष हैं। यूपीए सरकार के दौरान, उन्हें देश के सबसे प्रभावशाली मुस्लिम नेताओं में से एक माना जाता था, दक्षिण एशियाई अल्पसंख्यक परिषद (SACM) के संस्थापक सचिव और मुस्लिम भारतीयों के सशक्तिकरण के आंदोलन (MOEMIN) के राष्ट्रीय महासचिव के रूप में भी उनकी सेवाएं उल्लेखनीय हैं। 2008 में, नई दिल्ली वैश्विक अल्पसंख्यक सम्मेलन के दौरान, 18 देशों के प्रतिनिधियों की उपस्थिति में उन्हें न्याय और शांति के लिए वैश्विक अल्पसंख्यक मंच का महासचिव चुना गया। 2023-24 में, उन्होंने अखिल भारतीय मुस्लिम मजलिस-ए-मुशावरत, दलित संगठनों, ईसाई समूहों और अन्य समुदायों को एक साथ लाकर “हिंसा-मुक्त भारत” अभियान का संचालन किया।
Former President of the AIMMM, Navaid Hamid, Selected for “Qaide Millat Award”

The Award Committee of Qaide Millat Educational and Social Trust (Chennai) has also declared Mr. John Dayal as recipient of this prestigious national award for 2024 with Mr. Hamid. This award, which includes Rs 500,000, Certificate and Trophy, has been presented for probity in political and public life, annually since 2015. New Delhi: The renowned and prestigious institution of South India, the Qaide Millat Social and Educational Trust (Chennai), has announced to present the “ Qaide Millat Award 2024” to former president of the All India Muslim Majlis-e-Mushawarat, Mr. Navaid Hamid. According to a notification issued by the trust’s General Secretary M.G. Dawood Mia Khan, this award—established in memory of Qaide Millat Muhammad Ismail, the late founder of the IUML—comprises Rs. 500,000, a certificate of appreciation, and a trophy. It has been awarded annually since 2015 to honor probity in political and public life. This year, the four-member selection committee for the award, chaired by renowned educationist Dr. V. Vasanthi Devi (former Vice-Chancellor of M.S. University), has selected Mr. Navaid Hamid and Mr. John Dayal as successful recipients of the award, which will be presented in a grand ceremony in April 2025. The Qaide Millat Trust has previously presented this award to Teesta Setalvad, R. Nallakannu, N. Sankariah, Syed Shahabuddin, Manik Sarkar, Hamid Ansari, Aruna Roy, A.G. Noorani, Harsh Mander, Bilkis Bano (Shaheen Bagh’s grandmother), Dr. Irfan Habib, Thiru. K Veeramani, The Wire (digital portal), N. Ram (Editor, The Hindu), and Dr. Abusaleh Shariff. Mr. Feroz Ahmed Advocate (President, AIMMM), extended his heartfelt congratulations to his predecessor, Mr. Navaid Hamid and renowned journalist and social activist Mr. John Dayal for being selected for this prestigious award. He also conveyed his best wishes to the members of the selection committee as well as the trust’s members and General Secretary, M.G. Dawood Mia Khan. Mr. Navaid Hamid, who has been working for the All India Muslim Majlis-e-Mushawarat since the late 1980s, was born on June 23, 1963, in walled city of Delhi. He has been actively engaged in political and social work since his student days at Delhi University. From 2016 to 2023, he served as President of Mushawarat and is currently its Vice President. During the UPA government, he was considered one of the most influential Muslim leaders in the country. The Government of India appointed him as a member of the National Integration Council for two consecutive terms (2004–2014). He is the founding secretary of the South Asian Council for Minorities (SACM) and the national general secretary of the Movement for Empowerment of Muslim Indians (MOEMIN), where he has rendered significant services. In 2008, during the New Delhi Global Minorities Meet, he was elected General Secretary of the Global Minorities Forum for Justice and Peace, attended by delegates from 18 countries. In 2023–24, he convened the “Violence-Free India” campaign by bringing together the All India Muslim Majlis-e-Mushawarat, Dalit organizations, Christian groups, and other marginalized communities.
مشاورت کے سابق صدرنویدحامد’قائدملت ایورڈ‘کے لیے منتخب

قائدملت ایجوکیشنل اینڈسوشل ٹرسٹ(چنئی) کی ایوارڈ کمیٹی نے2024 کے اس باوقار قومی ایوارڈ کامستحق جان دیال کوبھی قرار دیا، ۵ لاکھ روپے کا یہ ایوارڈ2015ء سے ہرسال عوامی زندگی میں گرانقدر بے لوث خدمات کے لیے پیش کیاجاتاہے نئی دہلی:جنوبی ہندکے مشہوروباوقارادارہ قائدملت سوشل اینڈ ایجوکیشنل ٹرسٹ(چنئی)نے آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے سابق صدرجناب نوید حامدکو 2024کا’قائد ملت ایوارڈ‘دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری ایم جی داؤدمیاں خان کی جاری کردہ اطلاع کے مطابق ملک کے مشہورسیاسی و سماجی رہنماقائد ملت محمداسماعیل مرحوم(بانی انڈین یونین مسلم لیگ) کی یادمیں قائم شدہ،5لاکھ روپے،سندتوصیفی اور ٹرافی پرمشتمل یہ ایورڈ 2015 سے ہرسال گرانقدربے لوث عوامی خدمات کے لیے دیاجاتا ہے۔اس بارمشہورماہرتعلیم ڈاکٹر وی وسنتی دیوی (سابق وائس چانسلر ایم ایس یونیورسٹی) کی زیر صدارت چاررکنی سلیکشن کمیٹی فارایوارڈنے نوید حامد اور جان دیال کو ایوارڈ کا مستحق قرار دیاہے جو ان کو اپریل میں ایک بڑے جلسہ میں پیش کیا جائیگا۔ قائدملت ٹرسٹ یہ ایوارڈ اس سے پہلے تیستا شیتلواڈ،آر نلاکنو، این سنکریا،سید شہاب الدین،مانک سرکار، حامد انصاری،ارونارائے،اے جی نورانی، ہرش مندر،بلقیس بانو(شاہین باغ کی دادی)، ڈاکٹر عرفان حبیب،تھری کے ویرامنی،دی وائر(ڈیجیٹل پورٹل)،این رام (دی ہندو)اورڈاکٹر ابو صالح شریف کو پیش کرچکا ہے۔ مشاورت کے قومی صدر فیروز احمد ایڈوکیٹ نے اپنے پیشروجناب نوید حامد اور معروف صحافی وسماجی خدمت گارجناب جان دیال کو اس باوقار ایورڈ کے لیے منتخب کیے جانے پر سلیکش کمیٹی کے ارکان اور ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری ایم جی داؤد میاں خان کے لیے نیک خواہشات کے ساتھ انعام یافتگان کو مبارک باد پیش کی ہے۔ 1980ء کے اواخر سے آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے لیے کام کرتے آئے، نویدحامد23جون1963ء کو دہلی میں پیداہوئے اوروہ سیاسی و سماجی زندگی میں اس وقت سے سرگرم عمل ہیں جب دہلی یونیورسٹی کے طالب علم تھے۔2016ء سے2023تک وہ مشاورت کے صدر رہے ہیں اورفی الحال نائب صدر ہیں۔یوپی اے حکومت کے دور میں ان کا شمار ملک کے سب سے بااثرمسلم لیڈروں میں ہوتا تھا اور حکومت ہندنے ان کومسلسل دو میعاد(2004۔ 2014)کے لیے قومی یک جہتی کونسل کا رکن مقررکیا۔ساؤتھ ایشین کونسل فار مائنارٹیز(ایس اے سی ایم)کے بانی سکریٹری اور موومنٹ فار امپاورمنٹ آف مسلم انڈینس(MOEMIN)کے قومی جنرل سکریٹری کی حیثیت سے بھی انہوں نے گرانقدرخدمات انجام دی ہیں۔وہ2008ء میں نئی دہلی گلوبل مائنارٹیزمیٹ کے موقع پر18ملکوں کے مندوبین کی موجوگی میں گلوبل مائنارٹیز فورم فارجسٹس اینڈ پیس کے جنرل سکریٹری منتخب کیے گئے تھے۔2023-24 میں انہوں نے آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت اور متعدد دلت، عیسائی اوردیگرمظلوم اقوام کی تنظیموں کو ساتھ لاکر ’وایلنس فری انڈیا‘مہم منظم کیا۔
جھارکھنڈ حکومت اور پریاگ کے مسلمانوں کے سیکولرزم اورانسانیت کی ستائش

روزنامہ قومی بھارت، نئی دہلی بتاریخ: 11 فروری 2025
جھارکھنڈ حکومت اور پریاگ کے مسلمانوں کے سیکولرزم اورانسانیت کی ستائش

روزنامہ راشٹریہ سہارا بتاریخ: 11 فروری 2025
جھارکھنڈ حکومت اور پریاگ کے مسلمانوں کے سیکولرزم اورانسانیت کی ستائش

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے یکساں سول کوڈ پر حکومت جھارکھنڈ کے موقف اور مہا کمبھ میں حادثے کے شکار ہندؤوں کی مدد پرمقامی مسلمانوں کو ملک وقوم کا سچاخیرخواہ بتایا نئی دہلی:مہا کمبھ کے دوران پیش آئے حادثے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے کہاہے کہ یہ سانحہ نہ صرف متاثرہ خاندانوں کے لیے بلکہ پوری قوم کے لیے دکھ اور افسوس کا باعث ہے۔ مشاورت کے قومی صدر فیروزاحمد ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہم ان تمام مسلمانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے فرقی پرستی اور نفرت و عداوت کے اس ماحول میں جس پر دنیا بھر میں تشویش کا اظہار کیاگیا، اپنے مذہب، ذات اور فرقے سے بالاتر ہو کر حادثے کے شکار ہندو یاتریوں کی بے لوث مدد کی۔ زخمیوں کو اسپتال پہنچانے، بھوکوں کو کھانا کھلانے اور خوفزدہ افراد کو تسلی دینے اور ان پر اپنے گھروں کے دروازے کھول دینے میں جس جذبہئ ہمدردی اور انسانیت نوازی کا مظاہرہ کیا گیا، وہ ہمارے قومی یکجہتی اور بھائی چارے کی روشن مثال ہے۔آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کا ماننا ہے کہ ملک میں مذہبی اور سماجی ہم آہنگی کو مزید فروغ دیا جانا چاہیے۔ ہم تمام شہریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ انسانیت کو اولین ترجیح دیں اور ہر مصیبت زدہ کی بلا تفریق مدد کریں۔ مشاورت نے جھارکھنڈ اسمبلی کی جانب سے یکساں سول کوڈ (UCC) اور وقف ترمیمی بل پرلیے گئے دانشمندانہ فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے ریاست کے معزز وزیر اعلیٰ، قانون ساز اسمبلی، حکمراں جماعت اور پوری حکومت کو خراج تحسین پیش کیا ہے اور کہا کہ ہم ان کو ملک کے آئین و قانون اور جمہوری اقدار کے دفاع کے لیے اٹھائے گئے اس قدم پردل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور مشاورت کے صدر فیروز احمد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ قرارداد ملک کی تکثیریت، گنگا جمنی تہذیب اور آئینی حقوق کی پاسداری کی عکاس ہے۔ جھارکھنڈ حکومت نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ دستورِ ہند کے بنیادی اصولوں، اقلیتوں کے مذہبی اور ثقافتی حقوق کے تحفظ کے لیے پوری طرح سنجیدہ ہے۔ یہ قدم صرف مسلمانوں ہی نہیں، بلکہ ملک کے ہر انصاف پسند شہری کے لیے امید کی کرن ہے۔ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت تمام ریاستی حکومتوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ جھارکھنڈ کے اس جمہوری عمل سے سبق لیتے ہوئے ملک کے تنوع اور آئینی حقوق کی حفاظت کے لیے عملی اقدامات کریں۔ ہم جھارکھنڈ کے عوام کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں، جنہوں نے اپنی حکومت کو ایسا مضبوط موقف اختیار کرنے کاحوصلہ بخشا۔ صدر مشاورت نے ریاست کے وزیراعلی ہیمنت سورین کے نام اپنے مکتوب میں کہا ہے کہ ہم امید کرتے ہیں کہ جھارکھنڈ حکومت آئندہ بھی ملک میں مساوات، انصاف اور بھائی چارے کو فروغ دینے کے لیے ایسے فیصلے لے کر ایک مثالی ریاست بننے کا سلسلہ جاری رکھے گی۔