مسلم مجلس مشاورت کا جھارکھنڈ ممبر شپ ڈرائیو شروع

Full Coverage & Credits
جے ڈی یو سے وقف (ترمیمی) بل 2024 کی مخالفت کرنے کی اپیل

مسلم مجلس مشاورت بہارکے صدر پروفیسر ابوذر کمال الدین نے وزیر اعلی نتیش کمار کو خط لکھ کر وقف ترمیمی بل پر مسلمانوں کی تشویش سے آگاہ کیا نئی دہلی: آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی بہار ریاستی مجلس نے بی جے پی کی اہم حلیف جماعت جنتا دل یونائیڈکے صدر نتیش کمار (وزیر اعلیٰ، بہار) کو خط لکھ کروقف ایکٹ 1995 میں مجوزہ ترامیم کے تعلق سے مسلمانوں کی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے جے ڈی یو سے پارلیمنٹ سے اس بل کی مخالفت کرنے کی اپیل کی ہے۔ بہار ریاستی مسلم مجلس مشاورت کے صدر پروفیسر ڈاکٹر ابو ذر کما ل الدین نے لکھا ہے کہ مجوزہ ترمیمی بل کے منظور ہونے سے اقلیتی برادریوں بالخصوص وقف املاک کے مستفیدین محتاجوں کے حقوق ومفادات کوسنگین خطرات لاحق ہوں گے۔مشاورت محسوس کرتی ہے کہ یہ ہندوستان کے سیکولر اور جمہوری اصولوں کے سراسرمنافی ہے اور اس سے ہندوستان کے22کروڑسے زیادہ لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ تمام جمہوری قوتوں اور جماعتوں کا فرض ہے کہ وہ اس بل کی مخالفت کریں اور اسے منظور کرانے کی حکومتی کوششوں کو ناکام بنائیں۔ جنتا دل یونائٹیڈ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ وقف املاک کمیونٹی کی سماجی و اقتصادی فلاح و بہبود کے لیے ہمارے آباو اجداد کی عطیہ کردہ جائیدادیں ہیں۔ یہ مختلف مذہبی مقامات، درگاہوں، امام بارگاہوں، خانقاہوں کے لیے وقف کی گئی زمین جائیدادیں ہیں۔وقف ایکٹ 1995 میں ان ترامیم کا مقصد کچھ مفاد پرست گروہوں اور افراد کو ان جائیدادوں پر قبضہ کرانا یا ان کے حوالے کرنا لگتا ہے۔ حکومت صرف ایک ریگولیٹری اتھارٹی ہے اوریہ حق نہیں رکھتی کہ وہ وقف بورڈ کے اختیارات کو کمزور کرنے کی کوشش کرے۔ خط میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ وقف ایکٹ، اپنی موجودہ شکل میں، اس بات کو یقینی بنا کر مسلم کمیونٹی کے مفادات کے تحفظ کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ وقف املاک کو کمیونٹی کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیا جائے۔ جبکہ مجوزہ ترامیم اس مقصد کو کمزور کرتی نظر آتی ہیں۔ ان تبدیلیوں سے وقف املاک پر ذاتی مفادات کے حامل غاصبوں کو قبضے اورتجاوزات کی سہولت ملتی ہے، گویا اقلیتی برادری سے ان کے جائز حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔اس بل کی حمایت کرنا نہ صرف وقف املاک کے تحفظ سے سمجھوتہ کرناہو گا بلکہ اقلیتی برادریوں کو ہماری قوم میں ان کی سلامتی اور بہبود کے حوالے سے ایک تکلیف دہ پیغام بھی جائیگا۔ یہ ضروری ہے کہ ہم ہرفرقہ کے لیے انصاف، مساوات اور تحفظ کے اصولوں کو برقرار رکھیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ غیر منصفانہ قانون سازی سے ان کے حقوق کی پامالی نہ ہو۔ پروفیسر ابوذر کما ل الدین نے لکھا کہ ہم آپ سے پرزوراپیل کرتے ہیں کہ اس متنازعہ بل کی حمایت پر نظر ثانی کریں اور اس کی مخالفت کرتے ہوئے اقلیتی برادریوں کے حقوق کا دفاع کریں۔ اس معاملے پر آپ کا موقف اقلیتوں کے حقوق، انصاف اور مساوات کے اصولوں پرآپ کے یقین ووابستگی کو ظاہر کرے گا۔ جاری کردہ (دستخط) شہاب الدین آفیس سکریٹری، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت
وقف ایکٹ میں ترمیم نا قابل قبول:مشاورت

روزنامہ سہارا بتاریخ: 06 اگست 2024
حکومت وقف بورڈ کے اختیارات کو محدود کرنا چاہتی ہے:مشاورت

روزنامہ انقلاب بتاریخ: 06 اگست 2024
Amendment in Wakf Act is unacceptable: Muslim Majlis-e-Mushawarat

New Delhi: The All India Muslim Majlis e Mushawarat (AIMMM) today said that the proposed amendments in the Wakf Act is not acceptable to the Muslims. This is totally in contravention of India’s secular and democratic norms and hurts the sentiments of over 220 million minorities. It is the duty of all democratic loving parties to oppose the proposed and frustrate the government attempt to get its passed. Wakf properties have been donated by our forefathers for socio-economic welfare development of the minorities. land and properties also given to various religious place and dargah. The purpose of these amendments seems to usurp or handover these properties to some interested groups and individuals. the government is only a regulatory authority and no attempt should be made to dilute powers of the Wakf Boards. The AIMMM is ready to seek legal remedy from the apex court if these amendments get approval of the Parliament. There are 30 Wakf Boards in the country and they manage more than 8 Lakh moveable and immoveable properties. The Union cabinet has given its approval to these amendments last Friday. Released by Sd- Shahabuddin Office Secretary, AIMMM
وقف ایکٹ میں ترمیم ناقابل قبول:مشاورت

نئی دہلی: آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے وقف ایکٹ میں ترمیم کرنے کے حکومت کے فیصلہ کو ناقابل قبول قرار دیا اور کہا ہے کہ حکومت کسی نہ کسی بہانہ سے مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں دخل اندازی کررہی ہے جس سے ملک کے سیکولر جمہوری نظام کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ مشاورت کے جنرل سکریٹری شیخ منظور احمد نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت وقف بورڈوں کے اختیارات کو محدود کرنا چاہتی ہے اور کسی نہ کسی طریقے سے ان جائیدادوں پر اپنا کنٹرول قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو ہمارے آباء و اجداد نے مذہبی اور فلاحی کاموں کے لیے وقف کیا ہے۔ حکومت کا کام اس کو ریگولیٹ کرنے کا ہے لیکن وہ ان کو ہڑپنا چاہتی ہے اور وقف املاک پر قابض غاصبوں کے لئے قانون میں دروازے کھولنا چاہتی ہے۔ شیخ منظور احمد نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ وقف ایکٹ میں ترامیم کرنے سے پہلے کسی بھی مسلم تنظیم، دانشوروں، ماہرین قانون اور اسلامی اسکالر سے کوئی بھی مشورہ نہیں کیا گیا۔ اس سے حکومت کی نیت صاف نظر آرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ وقف بورڈوں کی حیثیت کو برقرار رکھا جائے اور وقف املاک کا استعمال شریعت کے حساب سے ہونا چاہیے۔اس وقت 8لاکھ 70ہزار سے زیادہ املاک اور جائیدادیں وقف بورڈوں کی تحویل میں ہیں اور اس کا استعمال رفاہی کاموں اور فلاح و بہبود کے لیے کیا جائے نہ کہ کسی دوسرے کاموں کے لیے۔ مشاورت نے حکومت کے اس رجحان پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے کہ وہ نہ صرف ملک کے فلاحی کردار کو کمزور کررہی ہے بلکہ ہندوستانی سماج میں موجود روایات خیر و فلاح کو بھی نقصان پہنچانا چاہتی ہے، نہایت افسوس کا مقام ہے کہ محتاجوں اور غریبوں کے لئے وقف املاک اور بھوکوں اور یتیموں کے نوالوں پر اس کی نظر بد ہے۔ جاری کردہ شہاب الدین آفیس سکریٹری، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت
اسماعیل ہانیہ کے دہشت گردانہ قتل کی مذمت – [Cloned #4443]

روزنامہ ہماری دنیا بتاریخ:02 اگست ،2024
اسماعیل ہنیہ کے دہشت گردانہ قتل کی مذمت

آل انڈیامسلم مجلس مشاورت کے صدرفیروزاحمدایڈوکیٹ نے مشرق وسطی کی صورتحال پرگہری تشویش کااظہارکیا نئی دہلی:فلسطین کی جہادی تنظیم حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اورفلسطینی انتظامیہ کےسابق وزیراعظم اسماعیل ہنیہ کا ایران کے دارالحکومت تہران میں دہشت گردانہ قتل دنیاکی عسکری اورسیاسی تاریخی کاایک انتہائی اندوہناک واقعہ ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہوگی۔یہ بات جمعرات کویہاں ملک کی مسلم تنظیموں کی وفاق ”آل انڈیامسلم مجلس مشاورت“ کے صدرفیروزاحمدایڈوکیٹ نے اپنے ایک بیان میں کہی۔صدرمشاورت نے مشرق وسطیٰ کی دھماکہ خیزصورتحال پرگہری تشویش ظاہرکرتے ہوئے کہاکہ قتل کی اس واردات سے خطہ میں امن کی کوششوں کوناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔انہوں نے کہاکہ اسماعیل ہنیہایک ایسے فلسطینی سیاست دان تھے جوخطہ میں قیام امن میں کلیدی کرداراداکرسکتے تھے اور وہ نہ صرف فلسطین کے مقبول ترین لیڈرتھے، فلسطینی حکومت کے وزیراعظم بھی رہ چکے تھے۔ واضح رہے کہ 62 سالہ اسماعیل ہنیہ کو 2017 میں خالد مشعل کی جگہ حماس کے سیاسی شعبے کا سربراہ منتخب کیا گیا تھا۔ 2006کے پارلیمانی انتخابات میں حماس کی حیرت انگیز کامیابی کے بعد فلسطینی اتھارٹی میں جب انھوں نے حکومت کی سربراہی سنبھالی تھی،اس وقت وہ حماس کے بانی اورفلسطین کے مشہورروحانی پیشواشیخ احمدیاسین شہیدکے معتمدخاص ومعاون خصوصی کی حیثیت سے شہرت ومقبولیت رکھتے تھے۔ جاری کردہ شہاب الدین آفیس سکریٹری، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت
اسماعیل ہانیہ کے دہشت گردانہ قتل کی مذمت

روزنامہ راشٹریہ سہارا اردو بتاریخ:02 اگست ،2024
اسماعیل ہانیہ کے دہشت گردانہ قتل کی مذمت

روزنامہ قومی بھارت بتاریخ:02 اگست ،2024