دہلی مسلم مجلس مشاورت کی مشترکہ میٹنگ

سیاسی و سماجی مسائل پر سنجیدہ غوروفکر، مجلس عاملہ اور ذیلی کمیٹیوں کی تشکیل پیغمبراسلام ﷺکی شان میں گستاخی کی مذمت، مجرموں کو سزا دلانے کا مطالبہ، متاثرین فسادات کیلئے انصاف اور اوقاف کے تحفظ کے لیے عزم کا اعادہ، عہدیداروں کا تعارف کرایاگیا اوردہلی مشاورت کے ممبران کو قومی صدر فیروزاحمد ایڈوکیٹ اور دیگر معززین کے دست مبارک سے رکنیت کی سند پیش کی گئی نئی دہلی: آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی نومنتخب مجلس عاملہ اور جنرل باڈی کی پہلی مشترکہ میٹنگ اتوار کو یہاں مشاورت کے مرکزی دفتر میں منعقد ہوئی جس کی صدارت دہلی مشاورت کے صدر ڈاکٹر ادریس قریشی نے کی۔ اپنے خیرمقدمی کلمات میں انہوں نے کہا کہ ہم دہلی کے مسلمانوں کے مسائل کا سامنا پوری مضبوطی سے کریں گے اور اس کے لیے ریاست میں مشاورت کو زیادہ فعال اور منظم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم شہر کے تمام اضلاع میں مشاورت کے ارکان، مسلم تنظیموں کے نمائندوں اور ائمہ مساجد سے رابطہ کررہے ہیں۔ پہلے مرحلے میں ہرضلع میں کم ازکم ۵ افراد کو مشاورت سے جوڑنا ہے جبکہ مشاورت کے قومی صدر فیروز احمد ایڈوکیٹ نے اس موقع پر کہا کہ کسی بھی آل انڈیا تنظیم کے لیے اس کی صوبائی یونٹ اس کے دست و بازو کا درجہ رکھتی ہے، اس لیے ہماری پوری توجہ ریاستی مجلس مشاورت کو زیادہ سے زیادہ مضبوط کرنے پر ہے اور اس کے لیے ریاستی یونٹ کو ہم ہرممکن تعاون دیں گے۔ اس سے قبل میٹنگ میں سیاسی و سماجی مسائل پر قراردادیں پیش کی گئیں جن پر بحث میں شرکائے اجلاس نے کھل کر حصہ لیا، تجاویز پیش کیں اور تمام قراردادیں اتفاق رائے سے منظور کی گئیں۔ مشاورت نے پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں فرقہ پرستوں کی گستاخی پراپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ اس مسئلے پر انجینئر ابوسعید نے قرارداد پیش کی جس میں خاص طور پر ڈاسنا کے دریدہ دہن نام نہاد سوامی یتی نرسنگھانند کی سخت مذمت کی گئی۔ اس بدزبان شخص کے گستاخانہ کلمات کو بدترین اشتعال انگیزی اور  ناقابل برداشت حرکت بتاتے ہوئے مطالبہ کیاگیا کہ ایسے شخص کو پولیس بلاتاخر گرفتار کرے اور مقدمہ چلاکر سزا دے۔ اس کو آزاد چھوڑنا خطرناک ہے،وہ بار بار ملک کے کروڑوں باشندوں کی دل آزاری کر رہا ہے اور اس کی حرکتوں سے ملک کا امن وامان خطرے میں ہے۔مشاورت نے زوردیا ہے کہ کسی بھی مذہب کی مقدس ہستی کی توہین کرکے لوگوں کی دل آزاری کرنے والے شخص / اشخاص کے خلاف قانون کے مطابق مقدمہ قائم کیا جائے اور اگر پولیس ہماری شکایت پر کارروائی نہیں کرتی ہے تو براہ راست عدالت سے رجوع کریں اور پولیس کو مقدمہ درج کرنے پر مجبور کریں جبکہ شمال مشرقی دہلی (2020) کے فرقہ وارانہ تشدد کے شدید اثرات کومحسوس کرتے ہوئے، جس کے نتیجے میں تقریباً 55 معصوم افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے تھے اوربڑے پیمانے پر بے گناہ لوگ بے گھر ہوئے،مشاورت نے اس اجلاس میں ایڈوکیٹ محمد طیب خاں کے ذریعے پیش کردہ قرار داد میں متاثرین کے لیے فوری امداد اور انصاف کا مطالبہ کیا اور کہا کہ انصاف میں تاخیر انصاف کی نفی ہے۔مشاورت نے قرارداد میں کہا ہے کہ عمر خالد، خالد سیفی، گل افشا ں فاطمہ اور ان جیسے دیگر کارکنوں کی مسلسل قید کی تشویشناک صورت حال کی طرف بھی توجہ دلاتی ہے جنہیں ان کے پرامن سرگرمیوں کے باوجود ناجائز طور پر قید میں رکھا گیا ہے۔ انصاف میں یہ تاخیر متاثرین کے درد میں اضافہ کرتی ہے اور عدالتی عمل کی صحت پر سوالیہ نشان لگاتی ہے۔آمدو خرچ کا حساب و کتاب اور2024-25کا بجٹ جناب ایس ایم یامین قریشی (سی اے)نے پیش کیا۔ دہلی مشاورت نے میٹنگ میں اپنی مجلس عاملہ کے ارکان کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے حاضرین سے ان کا تعارف بھی کرایا۔مولانا نثار احمد نقشبندی، مسرورالحسن صدیقی ایڈوکیٹ اور انجینئر ابو سعید نائن صدر، ڈاکٹر اقبال احمدجنرل سکریٹری، رئیس احمد ایڈوکیٹ اور سید عشرت علی سکریٹری اور عزیزالرحمٰن راہی، اشرف علی بستوی، اطہر ابراہیم، بدرالاسلام کیرانوی، ڈاکٹر ریحانہ، فیروزاحمد صدیقی، کبیرخان ایڈوکیٹ، محمد الیاس سیفی، محمد تقی، محمد رئیس الاعظم فیضی، رئیس اعظم خان، صنوبر قریشی ایڈوکیٹ، تقی حیدر اور ذیشان خالق ارکان عاملہ بنائے گئے ہیں۔جبکہ جناب اسلم احمد جمال ایڈوکیٹ کوقانونی امور کی کمیٹی کا کنوینر اور معین الدین حبیبی (سابق رجسٹرار جامعہ ملیہ اسلامیہ) کو تعلیمی کمیٹی کا کنوینر نامزد کیا گیا ہے۔میٹنگ کا افتتاح حافظ عاطف کی تلاوت سے ہوا، نظامت کے فرائض ڈاکٹر اقبال احمد نے انجام دئے، شکریے کی تحریک منصور احمد نے پیش کی۔ میٹنگ کے اختتام سے قبل دہلی مشاورت کے ارکان کومرکزی مجلس مشاورت کے صدرفیروزاحمد ایڈوکیٹ، دہلی مشاورت کے سابق صدر سیدمنصورآغا اور دیگر معززین کے ہاتھوں سند رکنیت پیش کی گئی۔ جاری کردہ:

पैगम्बर मुहम्मद (स.अ. व. ) का अपमान असहनीय।

मुसलमानों की भावना को आघात पहुंचाने के दोषी नरसिंहानंद जैसे गुस्ताखों को गिरफ्तार कर कड़ी से कड़ी सजा दी जाए:  मुशावरत  नई दिल्ली: ऑल इंडिया मुस्लिम  मजलिसे मुशावरत ने  तथाकथित स्वामी यति नरसिंहानंद की पैगंबर मुहम्मद (स. अ. व.) की शान में गुस्ताखी की कड़ी निंदा करते हुए कहा है कि इस बदजुबान व्यक्ति द्वारा कहे गए अपमानजनक शब्द असहनीय हैं। मुस्लिम संगठनों के संघ ‘मुशावरत’ के अध्यक्ष फिरोज अहमद, एडवोकेट ने कहा कि सरकार को ऐसे बदजुबान को अविलंब गिरफ्तार कर मुकदमा चलाना और सख्त से सजा देनी चाहिए। उन्होंने कहा कि उसे आज़ाद छोड़ देना ख़तरनाक है,  ऐसे व्यकित  के लिए समाज में कोई स्थान नहीं है, ऐसे बदज़ुबान व्यक्ति की जगह जेल है। उन्होंने कहा कि उसकी इस हरकत से देश में  शांति व्यवस्था को ख़तरा दरपेश है। मुशावरत के अध्यक्ष ने कहा कि मुसलमान एक ईश्वर में आस्था रखते हैं और मूर्तिपूजा इस्लाम में सबसे बङा पाप है,  लेकिन इस्लाम अपने अनुयायियों को किसी भी धर्म की पवित्र  हस्तियों को अपमानित करने से रोकता है और  किसी की भावनाओं को चोट पहुंचाने की अनुमति नहीं देता। कु़रआन उन देवी-देवताओं को भी बुरा भला कहने से मना करता है जिनको गैर मुस्लिम पूजते हैं। उन्होंने यह भी कहा कि नरसिंहानंद की यह हरकत एक ऐसा कुकृत्य जिसको सहन नहीं किया जा सकता लेकिन हमें इस बदजुबान के विरुध कानूनी कार्रवाई करनी चाहिए और सरकार से इस व्यक्ति को दंडित करने की मांग करनी चाहिए। मुसलमानों को चाहिए कि वह कहीं भी हों वहां पर अपने देशवासियों से पैग़म्बर मुहम्मद (स. अ. व.) के आदर्श जीवन (सीरत) का परिचय कराएं, और उनको ये भी बताएं कि मानव जाति की मुक्ति, स्वतंत्रता और समानता के दुश्मनों को  मानवता के उद्धारक पैगंबर मुहम्मद (सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम) से क्या  तकलीफ है और वे उनका चरित्र हनन इस लिए करते हैं ताकि पीड़ितों को एकजुट होने और उनकी न्याय और समानता की शिक्षाओं को अपनाने से रोक सकें।

پیغمبر اسلام ؐ کی شان میں گستاخی ناقابل برداشت

  نئی دہلی: آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے نام نہاد سوامی یتی نرسنگھانند کی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی شان میں گستاخی کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بدزبان شخص نے جو گستاخانہ کلمات کہے ہیں، وہ اس کی بدترین اشتعال انگیزی اور ناقابل برداشت حرکت ہے۔صدر مشاورت فیروز احمد ایڈوکیٹ نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ ایسے بدزبان شخص کو بلاتاخیر گرفتار کرے اور مقدمہ چلاکر سزا دے۔ انہوں نے کہا کہ اس کو آزاد چھوڑنا خطرناک ہے، کسی مہذب معاشرے میں اس کی کوئی جگہ نہیں ہوسکتی، ایسے بدزبان شخص کی جگہ جیل ہے۔یہ شخص بار بار ملک کے کروڑوں باشندوں کی دل آزاری کر رہا ہے اور اس کی حرکتوں سے ملک کا امن وامان خطرے میں ہے۔ صدر مشاورت نے کہا کہ مسلمان ایک خدا پر ایمان رکھتے ہیں اور مورتی پوجا اسلام میں بدترین گناہ ہے لیکن یہ اپنے ماننے والوں کو کسی بھی مذہب کی مقدس ہستیوں کی بے حرمتی سے روکتا ہے اور کسی کی بھی دل آزاری کی اجازت نہیں دیتا۔یہاں تک کہ قرآن نے ان دیوی دیوتاؤں کو بھی برا بھلا کہنے سے منع کیا ہے جن کو غیرمسلم پوجتے ہیں، انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ نرسنگھانند کی گستاخی ایک بیہودہ شخص کا فعل بد ہے، ہمیں اس بدزبان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنی چاہیے اورحکومت سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ اس شخص کو قرار واقعی سزا دے اور مسلمانوں کو چاہیے وہ جہاں بھی ہوں، اپنے ہم وطنوں کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی سیرت سے آگاہ کریں اور ان کو بتائیں کہ انسانوں کی آزادی اور برابری کے دشمنوں کو حضور محسن انسانیت صلی اللہ علیہ و الہ وسلم سے کیا تکلیف ہے اور وہ ان کے کردار کو اس لئے مسخ کرنا چاہتے ہیں تاکہ مظلوموں کو ایک ہونے اور ان کی تعلیمات انصاف و مساوات کو اپنانے سے روکیں۔

Mushawarat condemns Derogatory Remarks against the Prophet and demands arrest of serial offender Narsinghanand arrest under UAPA

New Delhi: The All India Muslim Majlis-e-Mushawarat (only confederation of prominent Muslim organisations and individuals) has strongly condemned the derogatory remarks made by the so -called Swami Yati Narsinghanand against the Prophet of Islam (peace and blessings be upon him). AIMMM, the oldest on federation of Muslim organizations says that the derogatory remarks uttered by this foul-mouthed individual represent extreme provocation and are completely intolerable and will create unrest in the country. President of the AIMMM, Feroze Ahmed Advocate, emphasized that the government must immediately arrest this serial offender under UAPS prosecute him, and ensure he is punished. Mr. Feroze Ahmad further added that allowing him to roam freely is dangerous for peace and tranquility, and such an individual has no place to roam freely in any civilized society and needs to be put behind bars. Psychopath Narsinghanand repeatedly causing deep offense to millions of people in the country and abroad, and his repeated nonsensical utterances are endangering peace and security in the country and creating bad image for the country across the globe. The President of the AIMMM stated that Muslims believe in one God, and idol worship is considered a grave sin in Islam, yet Islam prevents its followers from insulting the holy figures of any other religion and does not allow the hurting of anyone’s sentiments. The Qur’an even prohibits speaking ill of the deities worshipped by non-Muslims. He further stated that the blasphemy of Narsinghanand is the act of a vile and disrespectful individual, and we must take appropriate legal action against this foul-mouthed person. Mushawarat president emphasised that Muslims, wherever they lives, should educate and introduce to others about the noble character of the Prophet Muhammad (peace and blessings be upon him) and explain how the enemies of freedom and equality are distressed by the Prophet’s teachings by indulging in distorting Prophet’s character to prevent the oppressed from uniting and adopting his principles of justice and equality.