डॉ. इदरीस कुरैशी दिल्ली राज्य मुस्लिम मजलिस ए मुशावरत के अध्यक्ष नियुक्त

निर्विरोध चुनाव में सदस्यों ने बड़ी संख्या में भाग लिया, नए चुने हुए अध्यक्ष का गर्मजोशी से स्वागत नई दिल्ली: तयशुदा कार्यक्रम के अनुसार, रविवार को, ऑल इंडिया मुस्लिम मजलिस ए मुशावरत दिल्ली राज्य के अध्यक्ष का चुनाव सम्पन्न हुआ। चुनाव की कार्यवाही केंद्रीय कार्यालय में सुबह 10 बजे शुरू हुई, उम्मीदवारों के नाम दोपहर 3 बजे तक सुझाए गए, मुशावरत के सदस्यों द्वारा तीन सुझाव दिए गए थे, लेकिन तीनों में अध्यक्ष पद के लिए एक ही नाम प्रस्तुत किया गया था। वर्तमान दिल्ली के अध्यक्ष सैयद मंसूर आगा ने अगले दो वर्षों के लिए डॉ इदरीस कुरैशी के पक्ष में एलान किया और सदस्यों ने उनका गर्मजोशी से समर्थन किया। जिसके बाद, निर्वाचन अधिकारी अब्दुल राशिद अंसारी और ऑब्जर्वर मोहम्मद आकिफ ने परिणामों की घोषणा की।गौरतलब है कि मुशावरत के नियम व क़ायदे के अनुसार, डॉ. इदरीस कुरैशी एक गवर्निंग कॉउंसिल का गठन करेंगे, जिसमे कम से कम 11 सदस्य शामिल होंगे, डॉ. इदरिस कुरैशी को दो वर्ष के लिए दिल्ली राज्य मुस्लिम मुशावरत का अध्यक्ष चुना गया है।मुशावरत के राष्ट्रीय अध्यक्ष एडवोकेट फिरोज़ अहमद, दिल्ली मुशावरत के पूर्व अध्यक्ष सैयद मंसूर आगा, रिटर्निंग ऑफिसर अब्दुल रशीद अंसारी, पर्यवेक्षक मोहम्मद आकिफ, डॉ. तसलीम रहनी, दिल्ली के पूर्व अल्पसंख्यक आयोग के अध्यक्ष ज़किर खान और मुशावरत के सभी सदस्यों ने बधाई दी।इस अवसर पर, मुशावरत के राष्ट्रीय अध्यक्ष एडवोकेट फिरोज़ अहमद ने डॉ. इदरीस कुरैशी को बधाई दी और कहा कि दिल्ली राज्य मुशावरत को और अधिक सक्रिय बनाने के लिए हर संभव तरीके से सहयोग करेगी। इसके साथ ही महाराष्ट्र, बिहार, पश्चिम बंगाल, झारखंड और दिल्ली इकाई और अब तमिलनाडु और केरल में एक मुशावरत इकाई स्थापित करने के लिए प्रयास चल रहे हैं। पुराने और नए सदस्यों को जोड़ने में सैयद मंसूर आगा द्वारा सहयोग किया गया।दिल्ली राज्य मुशावरत के पूर्व अध्यक्ष सैयद मंसूर आगा ने कहा कि डॉ. इदरीस कुरैशी को हमारा हमेशा पूरा समर्थन व सहयोग मिलेगा, जबकि केंद्रीय मुशावरत के वरिष्ठ सदस्य डॉ. तसलीम अहमद रहमानी ने अपने संबोधन में कहा कि आज के हालात में मुशावरत को मजबूत करना बेहद ज़रूरी है।इस चुनाव प्रक्रिया में केंद्रीय मुशावरत के अलावा विभिन्न संगठनों के प्रतिनिधियों ने भी भाग लिया। जिसमे मरकज़ी जमीयत अहले हदीस, इंडियन यूनियन मुस्लिम लीग, ऑल इंडिया एजुकेशनल मूवमेंट, ऑल इंडिया जमीयतुल क़ुरैश, ऑल इंडिया मोमिन कॉन्फ्रेंस, मूवमेंट फ़ॉर एम्पावर्मेंट ऑफ मुस्लिम इंडियनस, ऑल इंडिया मुस्लिम ओबीसी आर्गेनाईजेशन, क़ुरैश कॉन्फ्रेंस(रजि), एएमयू ओल्ड बॉयज एसोसिएशन-केंद्रीय व दिल्ली यूनिट, ऑल इंडिया मुस्लिम बैकवर्ड क्लासेज फेडरेशन, ऑल इंडिया मुस्लिम एजुकेशनल सोसायटी, यूनाइटेड वेलफेयर एसोसिएशन, कारवां फाउंडेशन, वॉलंटियर्स ऑफ चेंज, ओखला प्रेस क्लब (रजि.) और अन्य संगठन भी शामिल रहे।इस अवसर पर, मुशावरत के सदस्य डॉ. मुहम्मद शीश तैमी, डॉ. मुहम्मद फेयाज़, डॉ. जावेद आलम खान, अहमद जावेद, एडवोकेट रईस अहमद, मोहम्मद रईसुल आज़म, मोहम्मद मोइनुद्दीन, डॉ. नबील सिद्दीकी, मोहम्मद इलियास सैफी, मौलाना निसार अहमद हुसैनी-अध्यक्ष इंडियन यूनियन मुस्लिम लीग-दिल्ली स्टेट, आसिफ अंसारी-राष्ट्रीय अध्यक्ष यूथ इंडियन यूनियन मुस्लिम लीग, ज़ीशान खलीक, इमलाक अहमद, शेख यामीन कुरैशी, रईस आज़म खान, अज़ीज़ुर -रहमान राही, मेहताब आलम, डॉ. सैयद मुहम्मद फैसल, मोहम्मद मोईनुद्दीन हबीबी, मोहम्मद फैज़ान रहमान, मोहम्मद मोइनुल हक खान, अब्दुल जब्बार, मोइन कुरैशी, रईस अहमद, अधिवक्ता मोहम्मद तेयब खान, असलम अहमद (अधिवक्ता सुप्रीम कोर्ट), बद्र आफाक़, डॉ. अतहर इलाही खान, शेर मोहम्मद, मसरूर हसन सिद्दीकी अधिवक्ता, सैयद रोमान हाशमी, डॉ. एम. अथरुद्दीन (मुन्ने भारती), अजमेरी सोहेल, मलिक तहसीन अहमद, मोहम्मद इरफान, सनोबार अली एडवोकेट, अब्दुल रहमान , मोहम्मद आतिफ, सैयद इशरत अली, मोहम्मद खालिद, मुदस्सर हयात और कबीर खान इत्यादि मौजूद थे।
ریاستی مجلس انتخاب کے ارکان نے اتفاق رائے سے صدرکاانتخاب کیا

نو منتخب صدر کا گرمجوشی سے استقبال، قومی صدر فیروز احمد ایڈوکیٹ کا اظہاراطمینان نئی دہلی: آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے مرکزی دفتر میںاتوار کو یہاں طے شد پروگرام کے مطابق دہلی ریاستی مسلم مجلس مشاورت کا انتخاب عمل میں آیا۔ 20 سے زائدتنظیموں کے نمائندوں سمیت مشاورت کی ریاستی مجلس انتخاب کیارکان نے اتفاق رائے سے ڈاکٹر ادریس قریشی کو صدر منتخب کیا۔مشاورت کے دستور کے مطابق دوسال کی میعاد کے لیے صوبائی صدر کا انتخاب ریاستی مشاورت اورریاست میں مقیم مرکزی مشاورت کے ارکان کرتے ہیںاورصدر اپنی صوابدیدسے مجلس عاملہ تشکیل دیتے ہیں جس کے ارکان کی تعداد کم ازکم 11 ہوتی ہے۔ انتخابی کارروائی صبح 10بجے شروع ہوئی، 3بجے تک امیدواروں کے نام کی تجویز لی گئی، اراکین مشاورت کی جانب سے تین تجاویز پیش کی گئی تھی لیکن تینوں میں صدارت کے لیے ایک ہی نام تجویز کیا گیا تھا۔حاضرین کے سامنے تجاویز کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے مشاورت کے موجودہ ریاستی صدر سید منصور آغا نے ڈاکٹر ادریس قریشی کی صدارت کے حق میں تحریک حمایت رکھی اور اراکین نے گرمجوشی سے ہاتھ اٹھا کر تائید کی۔ پھر وقت مقرر پر ریٹر ننگ آفیسر عبد الرشید انصاری اور آبزرور محمد عاکف نے نتائج کا اعلان کیا، ریٹرننگ آفیسر نے حاضرین کو بتایا کہ ہمارے پاس جو تجاویز موصول ہوئی ہیں ان میں دہلی ریاستی مجلس مشاورت کی صدارت کے لیے سبھی اراکین کی جانب سے ایک ہی نام تجویزکیا گیا ہے۔ اس لیے ڈاکٹر ادریس قریشی کو منتخب قرار دیا جاتا ہے۔ حاضرین نے تالیوں کی گڑ گڑاہٹ کے ساتھ اعلان کا استقبال کیا۔ مشاورت کے قومی صدر جناب فیروز احمد ایڈوکیٹ، دہلی ریاستی مشاورت کے سابق صدر جناب سید منصور آغا، ریٹرننگ آفیسر عبد الرشید انصاری، آبزرو محمد عاکف،ڈاکٹر تسلیم رحمانی، دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق صدر ذاکر خان اور سبھی اراکین مشاورت نے نومنتخب صوبائی صدرکومبارکباد پیش کی اورنیک خواہشات کا اظہارکیا۔ قومی صدر فیروز احمد ایڈوکیٹ نے اس موقع پرکہا کہ دہلی ریاستی مشاورت کومزید فعال بنانے کے لیے وہ ہر ممکن تعاون کریں گے، ہماری کوشش ہے کہ ریاستی سطح پر مشاورت کو مضبوط کیا جائے، اس ضمن میں ہم نے مہاراشٹر، بہار، مغربی بنگال، جھارکھنڈ اور دہلی یونٹ تشکیل دی ہے اور اب تمل ناڈو، کیرالہ اور گجرات میں مشاورت کی اسٹیٹ یونٹ کی تشکیل کی کوششیں جاری ہیں، ہم ہندوستان کی ہر ریاست میں مشاورت کو فعال بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ دہلی مشاورت کے انتخابی عمل میں سینئر رکن مشاورت جناب سید منصور آغا صاحب کا ہرممکن تعاون حاصل رہاجس سے پرانے اور نئے ممبران کو جوڑنے میں کامیابی ملی ہے۔ دہلی مشاورت کے سابق صدر سید منصور آغا نے کہا کہ ڈاکٹر ادریس قریشی کو ہمارا ہر ممکن تعاون حاصل رہے گا جبکہ مرکزی مشاورت کے سینئر رکن ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کے حالات میں مشاورت کو زیادہ سے زیادہ مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ جس تنظیم کی صوبائی یونٹ مضبوط ہوتی ہے اس کا مرکز بھی زیادہ طاقتور و فعال ہوتا ہے۔ مشاورت سے وابستہ مرکزی تنظیموں کے ریاستی یونٹوں کے نمائندوں کے علاوہ جن دوسری20 اہم تنظیموں کے نمائندوں نے اس انتخابی اجلاس میں شرکت کی ان میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند، انڈین یونین مسلم لیگ،آل انڈیا ایجو کیشن مؤمنٹ،،آل انڈیا جمعیت القریش، آل انڈیا مومن کانفرنس، مومنٹ فار ایمپاورمنٹ آف مسلم انڈینس(مؤمن)، آل انڈیا مسلم او بی سی آرگنائزیشن، قریش کانفرنس (رجسٹرڈ)، اے ایم یو اولڈ بوائز ایسو سی ایشن دہلی یونٹ، اے ایم یو اولڈ بوائز ایسو سی ایشن (مرکزی یونٹ)، آل انڈیا مسلم بیک ورڈ کلا سیز فیڈریشن ، آل انڈیا مسلم ایجو کیشنل سوسائٹی، یونائیٹیڈ ویلفیئر ایسو سی ایشن، کارواں فائونڈیشن،والنٹیرس آف چینز، اوکھلا پریس کلب (رجسٹرڈ) اور دیگر تنظیمیں شامل تھیں۔ اس موقع پر قومی مشاورت کے رکن ڈاکٹر محمد شیث تیمی ، ڈاکٹر محمد فیاض،ڈاکٹر جاوید عالم خان، احمد جاوید ، مدثر حیات ایڈو کیٹ رئیس احمد ، محمد رئیس الاعظم ، محمد معین الدین ، ڈاکٹر نبیل صدیقی، محمد الیا س سیفی، مولانا نثار احمد حسینی صدر انڈین یونین مسلم لیگ صوبہ دہلی ، آصف انصاری قومی صدر یوتھ آل انڈیا مسلم لیگ، ذیشان خلیق، املاک احمد ، شیخ یامین قریشی ، رئیس اعظم خان ، عزیز الرحمن راہی ، مہتاب عالم، قاضی محمد میاں ، ڈاکٹر سید محمد فیصل ، محمد معین الدین حبیبی ، محمد فیضان رحمان، محمد معین الحق خان، عبد الجبار، معین قریشی ، رئیس احمد ، ایڈوکیٹ محمد طیب خان ، اسلم احمد ( ایڈوکیٹ سپریم کورٹ)، بدر آفاق، ڈاکٹر اطہر الہی خان ، شیر محمد ، مسرو رالحسن صدیقی ایڈوکیٹ ، سید رومان ہاشمی ، ڈاکٹر ایم اطہر الدین (منے بھارتی )، اجمیر ی سہیل ، ملک تحسین احمد ، محمد عرفان ، سنوبر علی ایڈوکیٹ، عبد الرحمان ، منصور عالم ، مشتاق انصاری ، ابرار محسن ، محمد عاطف، سید عشر ت علی ، محمد خالد اور کبیر خان وغیرہم شامل تھے۔ Full Coverage & Credits
اے جی نورانی کے انتقال سے ملک و ملت نے ایک عظیم دانشور کو کھو دیا:مشاورت

روزنامہ قومی بھارت بتاریخ: 30 اگست2024 Full Coverage & Credits
اے جی نورانی کے انتقال سے ملک و ملت نے ایک عظیم دانشور کو کھو دیا:مشاورت

روزنامہ سہارا بتاریخ: 30 اگست2024 Full Coverage & Credits
اے جی نورانی کے انتقال سے ملک و ملت نے ایک عظیم دانشور کو کھو دیا:مشاورت

ممتاز ماہر قانون اور بالغ نظر مصنف و مبصر اے جی نورانی کے انتقال پر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر فیروز احمد ایڈوکیٹ نے گہرے رنج و ملال کا اظہارکیا نئی دہلی: ممتاز ماہرقانون، اور بالغ نظر مصنف و مبصر اے جی نورانی کے انتقال پر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر فیروز احمد ایڈوکیٹ نے گہرے رنج و ملال کا اظہار کیا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ مرحوم کی رحلت سے ملک و ملت نے ایک بے لوث خادم کو کھو دیا۔ صدر مشاورت فیروز احمد ایڈو کیٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ مرحوم اے جی نورانی نے اپنی زندگی جمہوری قدروں کے فروغ اور دستور کی نگہبانی میں لگائی۔ وہ بیش قیمت دستاویزی کتابوں کے مصنف تھے،ان کا شمار حقوق انسانی کے سب سے بڑے علمبرداروں میں ہے۔صدر مشاورت نے کہا کہ وہ ایک ایسی شخصیت کے مالک تھے جن کی کمی بہت دیر تک محسوس کی جائے گی۔ پروردگار ملک و ملت کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے، پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے اور مرحوم کی مغفرت فرمائے۔آمین Full Coverage & Credits
جے ڈی یو سے وقف (ترمیمی) بل 2024 کی مخالفت کرنے کی اپیل

مسلم مجلس مشاورت بہارکے صدر پروفیسر ابوذر کمال الدین نے وزیر اعلی نتیش کمار کو خط لکھ کر وقف ترمیمی بل پر مسلمانوں کی تشویش سے آگاہ کیا نئی دہلی: آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی بہار ریاستی مجلس نے بی جے پی کی اہم حلیف جماعت جنتا دل یونائیڈکے صدر نتیش کمار (وزیر اعلیٰ، بہار) کو خط لکھ کروقف ایکٹ 1995 میں مجوزہ ترامیم کے تعلق سے مسلمانوں کی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے جے ڈی یو سے پارلیمنٹ سے اس بل کی مخالفت کرنے کی اپیل کی ہے۔ بہار ریاستی مسلم مجلس مشاورت کے صدر پروفیسر ڈاکٹر ابو ذر کما ل الدین نے لکھا ہے کہ مجوزہ ترمیمی بل کے منظور ہونے سے اقلیتی برادریوں بالخصوص وقف املاک کے مستفیدین محتاجوں کے حقوق ومفادات کوسنگین خطرات لاحق ہوں گے۔مشاورت محسوس کرتی ہے کہ یہ ہندوستان کے سیکولر اور جمہوری اصولوں کے سراسرمنافی ہے اور اس سے ہندوستان کے22کروڑسے زیادہ لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ تمام جمہوری قوتوں اور جماعتوں کا فرض ہے کہ وہ اس بل کی مخالفت کریں اور اسے منظور کرانے کی حکومتی کوششوں کو ناکام بنائیں۔ جنتا دل یونائٹیڈ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ وقف املاک کمیونٹی کی سماجی و اقتصادی فلاح و بہبود کے لیے ہمارے آباو اجداد کی عطیہ کردہ جائیدادیں ہیں۔ یہ مختلف مذہبی مقامات، درگاہوں، امام بارگاہوں، خانقاہوں کے لیے وقف کی گئی زمین جائیدادیں ہیں۔وقف ایکٹ 1995 میں ان ترامیم کا مقصد کچھ مفاد پرست گروہوں اور افراد کو ان جائیدادوں پر قبضہ کرانا یا ان کے حوالے کرنا لگتا ہے۔ حکومت صرف ایک ریگولیٹری اتھارٹی ہے اوریہ حق نہیں رکھتی کہ وہ وقف بورڈ کے اختیارات کو کمزور کرنے کی کوشش کرے۔ خط میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ وقف ایکٹ، اپنی موجودہ شکل میں، اس بات کو یقینی بنا کر مسلم کمیونٹی کے مفادات کے تحفظ کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ وقف املاک کو کمیونٹی کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیا جائے۔ جبکہ مجوزہ ترامیم اس مقصد کو کمزور کرتی نظر آتی ہیں۔ ان تبدیلیوں سے وقف املاک پر ذاتی مفادات کے حامل غاصبوں کو قبضے اورتجاوزات کی سہولت ملتی ہے، گویا اقلیتی برادری سے ان کے جائز حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔اس بل کی حمایت کرنا نہ صرف وقف املاک کے تحفظ سے سمجھوتہ کرناہو گا بلکہ اقلیتی برادریوں کو ہماری قوم میں ان کی سلامتی اور بہبود کے حوالے سے ایک تکلیف دہ پیغام بھی جائیگا۔ یہ ضروری ہے کہ ہم ہرفرقہ کے لیے انصاف، مساوات اور تحفظ کے اصولوں کو برقرار رکھیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ غیر منصفانہ قانون سازی سے ان کے حقوق کی پامالی نہ ہو۔ پروفیسر ابوذر کما ل الدین نے لکھا کہ ہم آپ سے پرزوراپیل کرتے ہیں کہ اس متنازعہ بل کی حمایت پر نظر ثانی کریں اور اس کی مخالفت کرتے ہوئے اقلیتی برادریوں کے حقوق کا دفاع کریں۔ اس معاملے پر آپ کا موقف اقلیتوں کے حقوق، انصاف اور مساوات کے اصولوں پرآپ کے یقین ووابستگی کو ظاہر کرے گا۔ جاری کردہ (دستخط) شہاب الدین آفیس سکریٹری، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت
وقف ایکٹ میں ترمیم نا قابل قبول:مشاورت

روزنامہ سہارا بتاریخ: 06 اگست 2024
حکومت وقف بورڈ کے اختیارات کو محدود کرنا چاہتی ہے:مشاورت

روزنامہ انقلاب بتاریخ: 06 اگست 2024
Amendment in Wakf Act is unacceptable: Muslim Majlis-e-Mushawarat

New Delhi: The All India Muslim Majlis e Mushawarat (AIMMM) today said that the proposed amendments in the Wakf Act is not acceptable to the Muslims. This is totally in contravention of India’s secular and democratic norms and hurts the sentiments of over 220 million minorities. It is the duty of all democratic loving parties to oppose the proposed and frustrate the government attempt to get its passed. Wakf properties have been donated by our forefathers for socio-economic welfare development of the minorities. land and properties also given to various religious place and dargah. The purpose of these amendments seems to usurp or handover these properties to some interested groups and individuals. the government is only a regulatory authority and no attempt should be made to dilute powers of the Wakf Boards. The AIMMM is ready to seek legal remedy from the apex court if these amendments get approval of the Parliament. There are 30 Wakf Boards in the country and they manage more than 8 Lakh moveable and immoveable properties. The Union cabinet has given its approval to these amendments last Friday. Released by Sd- Shahabuddin Office Secretary, AIMMM
وقف ایکٹ میں ترمیم ناقابل قبول:مشاورت

نئی دہلی: آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے وقف ایکٹ میں ترمیم کرنے کے حکومت کے فیصلہ کو ناقابل قبول قرار دیا اور کہا ہے کہ حکومت کسی نہ کسی بہانہ سے مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں دخل اندازی کررہی ہے جس سے ملک کے سیکولر جمہوری نظام کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ مشاورت کے جنرل سکریٹری شیخ منظور احمد نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت وقف بورڈوں کے اختیارات کو محدود کرنا چاہتی ہے اور کسی نہ کسی طریقے سے ان جائیدادوں پر اپنا کنٹرول قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو ہمارے آباء و اجداد نے مذہبی اور فلاحی کاموں کے لیے وقف کیا ہے۔ حکومت کا کام اس کو ریگولیٹ کرنے کا ہے لیکن وہ ان کو ہڑپنا چاہتی ہے اور وقف املاک پر قابض غاصبوں کے لئے قانون میں دروازے کھولنا چاہتی ہے۔ شیخ منظور احمد نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ وقف ایکٹ میں ترامیم کرنے سے پہلے کسی بھی مسلم تنظیم، دانشوروں، ماہرین قانون اور اسلامی اسکالر سے کوئی بھی مشورہ نہیں کیا گیا۔ اس سے حکومت کی نیت صاف نظر آرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ وقف بورڈوں کی حیثیت کو برقرار رکھا جائے اور وقف املاک کا استعمال شریعت کے حساب سے ہونا چاہیے۔اس وقت 8لاکھ 70ہزار سے زیادہ املاک اور جائیدادیں وقف بورڈوں کی تحویل میں ہیں اور اس کا استعمال رفاہی کاموں اور فلاح و بہبود کے لیے کیا جائے نہ کہ کسی دوسرے کاموں کے لیے۔ مشاورت نے حکومت کے اس رجحان پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے کہ وہ نہ صرف ملک کے فلاحی کردار کو کمزور کررہی ہے بلکہ ہندوستانی سماج میں موجود روایات خیر و فلاح کو بھی نقصان پہنچانا چاہتی ہے، نہایت افسوس کا مقام ہے کہ محتاجوں اور غریبوں کے لئے وقف املاک اور بھوکوں اور یتیموں کے نوالوں پر اس کی نظر بد ہے۔ جاری کردہ شہاب الدین آفیس سکریٹری، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت