مسلم مجلس مشاورت کا جھارکھنڈ ممبرشپ ڈرائیو شروع

روزنامہ عوامی نیوز بتاریخ:25 اگست 2024
عبد الرشید اگوان تبدیلی کے محرک اور حقیقت پسند انسان تھے

روزنامہ سہارا اردو بتاریخ:23 اگست 2024
عبد الرشید اگوان تبدیلی کے محرک اور حقیقت پسند انسان تھے

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (دہلی) کے جلسہ تعزیت میں قوم کے بے لوث خادم اور ہمہ جہت دانشور کوجذباتی خراج عقیدت نئی دہلی: عبد الرشید اگوان مرحوم ایک ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے ان میں خدمت خلق کا بے پناہ جذبہ تھا اور وہ کسی وسائل کی پرواہ کیے بغیر قدم اٹھا لیتے تھے،ان خیالات کا اظہار جمعرات کو یہاں ایک تعزیتی جلسہ میں آل انڈیا ایجو کیشن مؤمنٹ کے صدر خواجہ شاہد نے کیا۔ انھوں نے کہا کہ وہ رضاکار کے طور پر کام کرتے تھے،نوجوانوں کو ساتھ لاتے تھے،تبدیلی چاہتے تھے،تبدیلی کے ایک پر جوش محرک تھے لیکن وہ اتنے ہی حقیقت پسند بھی تھے۔ ان کی ہر بات اور ہر خواہش تحقیق پر مبنی ہوتی تھی، ہم نے ان سے بہت زیادہ مستفید ہوتے تھے ان کی کمی بڑی شدت سے محسوس ہوگی۔انھوں نے کہا کہ وہ بہت سی تنظیموں سے جڑے ہوئے تھے،بیک وقت بہت سے کام کرتے تھے اس لیے ان کے بہت سے کام ادھورے رہ گئے ہیں۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان کاموں کو پوری کریں۔اس سے قبل مشاورت کے سینئر رکن اور مشہور دانشور ڈاکٹر تسلیم رحمانی نے کہا کہ وہ سماج اور زندگی کا ایک مخصوص نظریہ رکھتے تھے اور وہ سوچ ان کو ہمیشہ متحرک رکھتی تھی انھوں نے کہا کہ ملت کو ایسے بہت سے خادموں کی ضرورت ہے۔جبکہ مسلم مجلس مشاورت دہلی کے سید منصور آغا نے کہا کہ میری شعوری زندگی تقریباً 62سال پر محیط ہے اور میں دہلی میں 42سال سے ہوں لیکن اتنے طویل عرصے میں کبھی کسی شخصیت کے لیے اتنی تواتر کے ساتھ تعزیتی جلسے ہوتے نہیں دیکھے،جتنے اگوان صاحب مرحوم کے لیے ایک ہی علاقے میں ہو رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ جن کے کام اچھے ہوتے ہیں دنیا ان کو یاد کرتی ہے۔انھوں نے مشاورت کی قومی صدر فیروز احمد ایڈوکیٹ کا تعزیتی پیغام بھی پیش کیا کیونکہ ان کو اچانک ناگزیرکام سے شہر سے باہر جانا پڑ گیا۔جلسہ تعزیت کا اہتمام آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت،دہلی نے کیا تھا۔ جلسہ کی صدارت مشاورت کے سینئر رکن ڈاکٹر سید فاروق کر رہے تھے، انھوں نے اپنے صدارتی کلمات میں مرحوم کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کیا۔جبکہ حاضرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مسلم مجلس مشاورت دہلی کے جنرل سکریٹری اور ایجو کیشن مؤ منٹ کے جنرل سکریٹری عبد الرشید انصاری نے کہا کہ ہمارے کاموں میں سب سے زیادہ دانشورانہ مواد انھیں کا مہیا کردہ ہوا کر تا تھا۔ اس سے قبل مسلم مجلس مشاورت دہلی کے نائب صدر منصور احمد نے عبد الرشید اگوان مرحوم کے ساتھ اپنے طویل رفاقت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک انتہائی خلیق اور خرد نواز انسان تھے۔جبکہ مشاورت کے رکن اور ماہر اقتصادیات ڈاکٹر جاوید عالم نے کہا کہ پالیسی کے مطالعہ اور اعدادو شمار کے تجزیہ میں ان کی غیر معمولی دلچسپی اور مہارت تھی۔اس موقع پر مشاور ت دہلی کے کار گزار صدر ڈاکٹر ادریش قریشی نے کہا کہ وہ سماج کے ہر طبقہ کی خدمت کا یکساں جذبہ رکھتے تھے اور وہ کام بھی کرتے تھے جس کو ہم نا ممکن تصور کر تے تھے۔ جبکہ معروف قانون داں وسماجی کارکن رئیس احمد ایڈوکیٹ نے اپنی طالب علمی کے زمانہ کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ان میں نوجوانوں کی رہنمائی کا غیر معمولی جذبہ تھا۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ایسے شخص تھے جن کا جانا ایک انجمن کا اٹھ جانا ہے۔ جلسہ سے خطاب کرنے والوں میں مشاورت کے رکن مجلس عاملہ انجینئر سکندر حیات، معروف صحافی احمد جاوید، ڈاکٹر مظفر حسین غزالی، مشاورت کے رکن مجلس عاملہ ڈاکٹر محمد شیث تیمی، اشرف علی بستوی، ڈاکٹر ریحانہ پروین اور دوسرے اہم شرکاء نے بھی اس موقع پر مرحوم کا خراج عقیدت پیش کیا۔محمد طیب نے مرحوم کو منظوم خراج عقیدت پیش کی۔جلسہ کی نظامت مشاورت دہلی کے سکریٹری محمدالیاس سیفی کر رہے تھے۔شرکاء میں مولانا نثار احمد حسینی نقشبندی، ڈاکٹر عبد الجلیل صدیقی، محمد خاں،شمس آغاز، محمد انوارالحق، شاہد رضا، اصغر علی ندوی، مولانا مصلح الدین فلاحی، معین احمد خان، نیاز احمد اور کمال احمد ہاشمی شامل ہیں۔ جلسہ کا اختتام دعائے مغفرت پر ہوا۔ جاری کر دہ دستخط آفیس سکریٹری، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت
عبد الرشید اگوان صاحب پر تعزیتی میٹنگ 22 اگست 2024

جے ڈی یو سے وقف (ترمیمی) بل 2024 کی مخالفت کرنے کی اپیل

روزنامہ قومی بھارت بتاریخ: 14 اگست 2024
جے ڈی یو سے وقف (ترمیمی) بل 2024 کی مخالفت کرنے کی اپیل

مسلم مجلس مشاورت بہارکے صدر پروفیسر ابوذر کمال الدین نے وزیر اعلی نتیش کمار کو خط لکھ کر وقف ترمیمی بل پر مسلمانوں کی تشویش سے آگاہ کیا نئی دہلی: آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی بہار ریاستی مجلس نے بی جے پی کی اہم حلیف جماعت جنتا دل یونائیڈکے صدر نتیش کمار (وزیر اعلیٰ، بہار) کو خط لکھ کروقف ایکٹ 1995 میں مجوزہ ترامیم کے تعلق سے مسلمانوں کی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے جے ڈی یو سے پارلیمنٹ سے اس بل کی مخالفت کرنے کی اپیل کی ہے۔ بہار ریاستی مسلم مجلس مشاورت کے صدر پروفیسر ڈاکٹر ابو ذر کما ل الدین نے لکھا ہے کہ مجوزہ ترمیمی بل کے منظور ہونے سے اقلیتی برادریوں بالخصوص وقف املاک کے مستفیدین محتاجوں کے حقوق ومفادات کوسنگین خطرات لاحق ہوں گے۔مشاورت محسوس کرتی ہے کہ یہ ہندوستان کے سیکولر اور جمہوری اصولوں کے سراسرمنافی ہے اور اس سے ہندوستان کے22کروڑسے زیادہ لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ تمام جمہوری قوتوں اور جماعتوں کا فرض ہے کہ وہ اس بل کی مخالفت کریں اور اسے منظور کرانے کی حکومتی کوششوں کو ناکام بنائیں۔ جنتا دل یونائٹیڈ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ وقف املاک کمیونٹی کی سماجی و اقتصادی فلاح و بہبود کے لیے ہمارے آباو اجداد کی عطیہ کردہ جائیدادیں ہیں۔ یہ مختلف مذہبی مقامات، درگاہوں، امام بارگاہوں، خانقاہوں کے لیے وقف کی گئی زمین جائیدادیں ہیں۔وقف ایکٹ 1995 میں ان ترامیم کا مقصد کچھ مفاد پرست گروہوں اور افراد کو ان جائیدادوں پر قبضہ کرانا یا ان کے حوالے کرنا لگتا ہے۔ حکومت صرف ایک ریگولیٹری اتھارٹی ہے اوریہ حق نہیں رکھتی کہ وہ وقف بورڈ کے اختیارات کو کمزور کرنے کی کوشش کرے۔ خط میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ وقف ایکٹ، اپنی موجودہ شکل میں، اس بات کو یقینی بنا کر مسلم کمیونٹی کے مفادات کے تحفظ کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ وقف املاک کو کمیونٹی کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیا جائے۔ جبکہ مجوزہ ترامیم اس مقصد کو کمزور کرتی نظر آتی ہیں۔ ان تبدیلیوں سے وقف املاک پر ذاتی مفادات کے حامل غاصبوں کو قبضے اورتجاوزات کی سہولت ملتی ہے، گویا اقلیتی برادری سے ان کے جائز حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔اس بل کی حمایت کرنا نہ صرف وقف املاک کے تحفظ سے سمجھوتہ کرناہو گا بلکہ اقلیتی برادریوں کو ہماری قوم میں ان کی سلامتی اور بہبود کے حوالے سے ایک تکلیف دہ پیغام بھی جائیگا۔ یہ ضروری ہے کہ ہم ہرفرقہ کے لیے انصاف، مساوات اور تحفظ کے اصولوں کو برقرار رکھیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ غیر منصفانہ قانون سازی سے ان کے حقوق کی پامالی نہ ہو۔ پروفیسر ابوذر کما ل الدین نے لکھا کہ ہم آپ سے پرزوراپیل کرتے ہیں کہ اس متنازعہ بل کی حمایت پر نظر ثانی کریں اور اس کی مخالفت کرتے ہوئے اقلیتی برادریوں کے حقوق کا دفاع کریں۔ اس معاملے پر آپ کا موقف اقلیتوں کے حقوق، انصاف اور مساوات کے اصولوں پرآپ کے یقین ووابستگی کو ظاہر کرے گا۔ جاری کردہ (دستخط) شہاب الدین آفیس سکریٹری، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت
وقف ایکٹ میں ترمیم نا قابل قبول:مشاورت

روزنامہ سہارا بتاریخ: 06 اگست 2024
حکومت وقف بورڈ کے اختیارات کو محدود کرنا چاہتی ہے:مشاورت

روزنامہ انقلاب بتاریخ: 06 اگست 2024
وقف ایکٹ میں ترمیم ناقابل قبول:مشاورت

نئی دہلی: آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے وقف ایکٹ میں ترمیم کرنے کے حکومت کے فیصلہ کو ناقابل قبول قرار دیا اور کہا ہے کہ حکومت کسی نہ کسی بہانہ سے مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں دخل اندازی کررہی ہے جس سے ملک کے سیکولر جمہوری نظام کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ مشاورت کے جنرل سکریٹری شیخ منظور احمد نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت وقف بورڈوں کے اختیارات کو محدود کرنا چاہتی ہے اور کسی نہ کسی طریقے سے ان جائیدادوں پر اپنا کنٹرول قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو ہمارے آباء و اجداد نے مذہبی اور فلاحی کاموں کے لیے وقف کیا ہے۔ حکومت کا کام اس کو ریگولیٹ کرنے کا ہے لیکن وہ ان کو ہڑپنا چاہتی ہے اور وقف املاک پر قابض غاصبوں کے لئے قانون میں دروازے کھولنا چاہتی ہے۔ شیخ منظور احمد نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ وقف ایکٹ میں ترامیم کرنے سے پہلے کسی بھی مسلم تنظیم، دانشوروں، ماہرین قانون اور اسلامی اسکالر سے کوئی بھی مشورہ نہیں کیا گیا۔ اس سے حکومت کی نیت صاف نظر آرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ وقف بورڈوں کی حیثیت کو برقرار رکھا جائے اور وقف املاک کا استعمال شریعت کے حساب سے ہونا چاہیے۔اس وقت 8لاکھ 70ہزار سے زیادہ املاک اور جائیدادیں وقف بورڈوں کی تحویل میں ہیں اور اس کا استعمال رفاہی کاموں اور فلاح و بہبود کے لیے کیا جائے نہ کہ کسی دوسرے کاموں کے لیے۔ مشاورت نے حکومت کے اس رجحان پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے کہ وہ نہ صرف ملک کے فلاحی کردار کو کمزور کررہی ہے بلکہ ہندوستانی سماج میں موجود روایات خیر و فلاح کو بھی نقصان پہنچانا چاہتی ہے، نہایت افسوس کا مقام ہے کہ محتاجوں اور غریبوں کے لئے وقف املاک اور بھوکوں اور یتیموں کے نوالوں پر اس کی نظر بد ہے۔ جاری کردہ شہاب الدین آفیس سکریٹری، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت
اسماعیل ہانیہ کے دہشت گردانہ قتل کی مذمت – [Cloned #4443]

روزنامہ ہماری دنیا بتاریخ:02 اگست ،2024