مسلم مجلس مشاورت بہارکے صدر پروفیسر ابوذر کمال الدین نے وزیر اعلی نتیش کمار کو خط لکھ کر وقف ترمیمی بل پر مسلمانوں کی تشویش سے آگاہ کیا

نئی دہلی: آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی بہار ریاستی مجلس نے بی جے پی کی اہم حلیف جماعت جنتا دل یونائیڈکے صدر نتیش کمار (وزیر اعلیٰ، بہار) کو خط لکھ کروقف ایکٹ 1995 میں مجوزہ ترامیم کے تعلق سے مسلمانوں کی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے جے ڈی یو سے پارلیمنٹ سے اس بل کی مخالفت کرنے کی اپیل کی ہے۔ بہار ریاستی مسلم مجلس مشاورت کے صدر پروفیسر ڈاکٹر ابو ذر کما ل الدین نے لکھا ہے کہ مجوزہ ترمیمی بل کے منظور ہونے سے اقلیتی برادریوں بالخصوص وقف املاک کے مستفیدین محتاجوں کے حقوق ومفادات کوسنگین خطرات لاحق ہوں گے۔مشاورت محسوس کرتی ہے کہ یہ ہندوستان کے سیکولر اور جمہوری اصولوں کے سراسرمنافی ہے اور اس سے ہندوستان کے22کروڑسے زیادہ لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ تمام جمہوری قوتوں اور جماعتوں کا فرض ہے کہ وہ اس بل کی مخالفت کریں اور اسے منظور کرانے کی حکومتی کوششوں کو ناکام بنائیں۔

 جنتا دل یونائٹیڈ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ وقف املاک کمیونٹی کی سماجی و اقتصادی فلاح و بہبود کے لیے ہمارے آباو اجداد کی عطیہ کردہ جائیدادیں ہیں۔ یہ مختلف مذہبی مقامات، درگاہوں، امام بارگاہوں، خانقاہوں کے لیے وقف کی گئی زمین جائیدادیں ہیں۔وقف ایکٹ 1995 میں ان ترامیم کا مقصد کچھ مفاد پرست گروہوں اور افراد کو ان جائیدادوں پر قبضہ کرانا یا ان کے حوالے کرنا لگتا ہے۔ حکومت صرف ایک ریگولیٹری اتھارٹی ہے اوریہ حق نہیں رکھتی کہ وہ وقف بورڈ کے اختیارات کو کمزور کرنے کی کوشش کرے۔  خط میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ وقف ایکٹ، اپنی موجودہ شکل میں، اس بات کو یقینی بنا کر مسلم کمیونٹی کے مفادات کے تحفظ کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ وقف املاک کو کمیونٹی کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیا جائے۔ جبکہ مجوزہ ترامیم اس مقصد کو کمزور کرتی نظر آتی ہیں۔ ان تبدیلیوں سے وقف املاک پر ذاتی مفادات کے حامل غاصبوں کو قبضے اورتجاوزات کی سہولت ملتی ہے، گویا اقلیتی برادری سے ان کے جائز حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔اس بل کی حمایت کرنا نہ صرف وقف املاک کے تحفظ سے سمجھوتہ کرناہو گا بلکہ اقلیتی برادریوں کو ہماری قوم میں ان کی سلامتی اور بہبود کے حوالے سے ایک تکلیف دہ پیغام بھی جائیگا۔ یہ ضروری ہے کہ ہم ہرفرقہ کے لیے انصاف، مساوات اور تحفظ کے اصولوں کو برقرار رکھیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ غیر منصفانہ قانون سازی سے ان کے حقوق کی پامالی نہ ہو۔ پروفیسر ابوذر کما ل الدین نے لکھا کہ ہم آپ سے پرزوراپیل کرتے ہیں کہ اس متنازعہ بل کی حمایت پر نظر ثانی کریں اور اس کی مخالفت کرتے ہوئے اقلیتی برادریوں کے حقوق کا دفاع کریں۔ اس معاملے پر آپ کا موقف اقلیتوں کے حقوق، انصاف اور مساوات کے اصولوں پرآپ کے یقین ووابستگی کو ظاہر کرے گا۔

جاری کردہ

(دستخط)

شہاب الدین

آفیس سکریٹری، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *