ملک کے ایک ممتاز اسکالر اور مسلم تنظیموں کے وفاق آل انڈیا مسلم مجلسِ مشاورت کے معزز رکن کی گرفتاری ملک کے آئین اور جمہوریت کی روح پر حملہ ہے

نئی دہلی: آل انڈیا مسلم مجلسِ مشاورت ملک کے ایک ممتاز اسکالر، سیاسیات کے پروفیسر، قومی اخباروں کے معتبرکالم نگار اور مشاورت کے معزز رکن، ڈاکٹر علی محمودآباد کے خلاف ’وطن مخالف تبصرہ‘ کرنے کے الزام میں ایف آئی آر اور ان کی گرفتاری پر گہری تشویش کا اظہار اور اس کارروائی کی سخت مذمت کرتی ہے۔ ان پر “ملک مخالف” ریمارکس دینے کا الزام عائد کرناانتہائی بد بختانہ فعل ہے۔

ملک کی مسلم تنظیموں اور ممتاز افراد کے وفاق نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ڈاکٹر محمودآباد ایک معزز علمی شخصیت اور عوامی مفکر ہیں، جو سیاسی نظریے اور جمہوری مکالمے میں اپنی علمی اور باریک بین شراکت کے لیے جانے جاتے ہیں۔ تنقیدی خیالات یا ماہرانہ تجزیے کو “ملک مخالف” قرار دینا ایک تشویشناک رجحان ہے جو ہمارے آئین میں موجود جمہوریت، آزادی، اور اظہارِ رائے کے حق جیسے بنیادی اصولوں کو خطرے میں ڈالتا ہے۔مشاورت کے صدر فیروزاحمد ایڈوکیٹ نےمزید کہا ہے کہ کسی اسکالر کو ان کے علمی یا عوامی بیانات پر گرفتار کرنا نہ صرف فکری آزادی پر حملہ ہے بلکہ یہ سوچ کو جرم بنائےجانے کی خطرناک نظیر قائم کرتا ہے۔ یہ رجحان ہمارے معاشرے میں تنقیدی سوچ اور مختلف نقطہ نظر کے لیے بڑھتی ہوئی عدم برداشت کی عکاسی کرتا ہے۔

مشاورت نے حکام سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ ڈاکٹر علی محمودآباد کے خلاف الزامات کو فوری طور پر واپس لیں، انہیں فی الفور رہا کریں، اور ان کی عزت اور سلامتی کو یقینی بنائیں۔ مشاورت سول سوسائٹی، تعلیمی اداروں، اور تمام انصاف پسند شہریوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ ڈاکٹر علی کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں اور تنقیدی آوازوں کو دبانے کے لیے قانون کے استعمال کی مخالفت کریں۔ مسلم تنظیموں کے وفاق نے کہا ہے کہ بھارت کی طاقت اس کے تنوع، فکری وسعت اور جمہوری اقدار میں مضمر ہے۔ زبردستی یا دھمکی کے ذریعے ان اقدار کو دبانا خود جمہوریت کی روح کو مجروح کرتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *