حزب اللہ کے لیڈر حسن نصراللہ کے قتل کی مذمت

اسرائیل کی اس جارحیت سے خطہ میں خون خرابہ مزید بڑھے گا: مشاورت نئی دہلی: آل انڈیا مسلم مجلسِ مشاورت، لبنانی مزاحمتی گروپ حزب اللہ کے لیڈر حسن نصراللہ کے المناک قتل پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتی ہے اور اس وحشیانہ عمل کی شدید مذمت کرتی ہے۔ مشاورت کے صدر فیروزاحمدایڈوکیٹ نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا ہے کہ ہم اس قسم کے تشدد کی سخت مخالفت کرتے ہیں جو صرف تنازعات کو بڑھاتا ہے، امن کی کوششوں کو تباہ کرتا ہے اور بے گناہ لوگوں کے مصائب میں اضافہ کا سبب بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حسن نصراللہ خطہ کی ایک نمایاں شخصیت تھے، جن کی قیادت اور عزم نے ان کے پیروکاروں اور کمیونٹی پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ ان کی شہادت ان لوگوں کے لیے ایک بڑا صدمہ ہے جو انہیں اپنے حقوق اور مفادات کا محافظ سمجھتے تھے۔ نظریاتی اختلافات اپنی جگہ لیکن ہم پختہ یقین رکھتے ہیں کہ تنازعات کا حل تشدد کے بجائے مکالمے کے ذریعے ہونا چاہیے۔ہمارا ماننا ہے کہ مشرق وسطی میں تشدد کی گرم بازار اور فلسطین کے لوگوں کے انسانی حقوق کی پامالی کے لیے جو طاقتیں سب سے زیادہ ذمہ دار ہیں ، ان میں ذاتی طور پر اسرائیل کے صدر اسحاق ہرزوگ ،وزیراعظم نتن یاہو، اسرائیلی افواج کے سربراہ اور ان کی پیٹھ پہ کھڑے امریکہ اور برطانیہ کے سربراہان مملکت سر فہرست ہیں ۔ بھارت کی مسلم تنظیموں کا وفاق ان کے خاندان، حامیوں اور لبنان کے عوام کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کرتا ہے۔ ہم دعا گو ہیں کہ اس خطے میں امن اور انصاف قائم ہو اور مزید خونریزی کا خاتمہ ہو۔ ہم تمام فریقین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ تحمل سے کام لیں اور تنازعات کے پرامن حل کی جانب قدم بڑھائیں کیونکہ تشدد پہلے سے ہی مصیبت زدہ کمیونٹی کے زخموں کو مزید گہرا کرے گا۔ اللہ حسن نصراللہ کی مغفرت فرمائے اور ان کے خاندان اور چاہنے والوں کو اس مشکل وقت میں صبر اور طاقت عطا فرمائے۔

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے اجلاس میں ملک و ملت کو درپیش مسائل پر غوروفکر

مسلم تنظیموں کے نمائندوں،ممتازرہنماؤں اوردانشوروں کاملک کی سیاسی و سماجی صورتحال پر اظہار تشویش، اقلیتوں اور مظلوموں کے اتحاد پر زور، انصاف کے لیے مل کر لڑنے کاعزم ہجومی تشدد، بلڈوزر راج،نفرت و عداوت کی سیاست، اقلیت مخالف معاشی پالیسی ،سی بی ایس ای کی اردودشمنی، انتخابی حلقوں کی حدبندی،دہلی کے متاثرین فسادات کے لیے انصاف، بےگناہ قیدیوں کی رہائی،مظلومین آسام کی دادرسی اوروقف ترمیمی بل سمیت اہم امور پر 20 سے زائد قراردادیں منظور، پڑوسی ممالک اور فلسطین کے حالات و واقعات اورہندوستان پران کےاثرات بھی زیر بحث آئے نئی دہلی: ملک کی مؤقر مسلم تنظیموں اورممتازاشخاص کے وفاق “آل انڈیامسلم مجلس مشاورت” کا سالانہ اجلاس ہفتے کو نئی دہلی میں منعقد ہوا۔ مہاراشٹر، جھارکھنڈ، کرناٹک، مغربی بنگال، تلنگانہ، دہلی، اتر پردیش، ہریانہ اور بہار کے نمائندوں کی ایک اچھی تعداد نے اس میٹنگ میں شرکت کی اور ملک وملت کو درپیش مسائل پرغوروفکرمیں حصہ لیا۔مسلم تنظیموں کے نمائندوں، ممتاز قائدین ، ارکان پارلیمنٹ ، دانشوران،علمائے دین اور اصحاب رائے نے اس موقع پر ملک کی سیاسی اور سماجی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ، اقلیتوں اور دیگرکمزور طبقات کے اتحاد پر زور دیا اور انصاف کے لیے مل کر جدوجہد کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ہجومی تشدد، نفرت کی سیاست، حکومت کی اقلیت مخالف اقتصادی پالیسی ، سی بی ایس ای کے اردو مخالف فیصلے، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی حالت، انتخابی حلقوں کی حد بندی، وقف ترمیمی بل، ذات برادری کی مردم شماری، بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں بلڈوزر راج، آسام اور یوپی کی تشویشناک صورت حال ،شمال مشرقی دہلی( 2020 ) کےمتاثرین فسادات کے لیے انصاف اوربےگناہ قیدیوں کی رہائی جیسے سلگتے مسائل پر تقریباً 20 قراردادیں منظور کی گئیں۔ اجلاس میں پڑوسی ممالک کی صورتحال ، فلسطین کے لوگوںپراسرائیلی مظالم اور دنیا پر اس کے اثرات بھی زیربحث آئے اوران پرقراردادیںمنظور کی گئیں۔شرکائے اجلاس کی پختہ رائے تھی کہ مسلمانوں کے خلاف حکومت کے دشمنانہ رویے، اقلیتوں اور دلتوں کے خلاف ریاستی ایجنسیوں کے استعمال اور نفرت کی سیاست کا متحد ہوکر مقابلہ کرنا ہے۔ صدرمشاورت فیروز احمد ایڈوکیٹ نے اپنے صدارتی کلمات میںبھی اس عزم کا اعادہ کیا۔انہوں نے کہاکہ ہم مسلمانوں کوبانٹنے کے لیے “پسماندہ غیرپسماندہ کارڈ” کھیلنےکی اجازت ہرگزکسی کونہیں دیںگے۔ انہوں نےکہا کہ مشاورت اپنی صوبائی یونٹوں کو مضبوط کرےگی اور کم ازکم 20 ریاستوں میں مشاورت کواسی سال فعال کیاجائےگا جبکہ مشاورت کے رکن اور سابق رکن پارلیمنٹ شاہد صدیقی نے اس موقع پرمشاورت کے ماضی کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مشاورت ایک بااثر تاریخی تنظیم رہی ہے جس کی ساکھ کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں ارکان مشاورت پرزور دیا کہ آپ اس کی کریڈبلیٹی کو رسٹور کریں ،نہ توافراد کی کمی ہوگی نہ وسائل کی کمی رہےگی ۔انہوں نے کہا کہ مسلم ممبران اسمبلی و پارلیمنٹ کے درمیان آپسی روابط بڑھانےکی ضرورت ہے، مشاورت اس پر کام کرے کہ مسلم ممبران پارلیمنٹ و اسمبلی کم ازکم اسمبلی و پارلیمنٹ کے ہر اجلاس سے پہلے میٹنگ کیاکریں۔مشاورت نےان کی اس تجویزپررکن پارلیمنٹ جناب ای ٹی محمد بشیر ، سابق ممبران پارلیمنٹ جناب شاہد صدیقی، جناب عزیز پاشا، جناب کنور دانش علی ،جناب م افضل اورمشاورت کے سابق صدر جناب نوید حامد پرمشتمل پارلیمانی امورکی ذیلی کمیٹی تشکیل دی۔ اسی طرح مشاورت کے رکن اوراتر پردیش کے معروف سیاسی و سماجی رہنما اخترحسین اختر نے کہا کہ مشاورت کو اوقاف اور دوسرے اہم امور پر مسلمانوں کے لیے گائڈ لائن جاری کرنا چاہیےاور اس کام کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا جائےجبکہ مشاورت کے نائب صدر نوید حامد نے کہا کہ ملک بھر سےسیکڑوں میل کا سفر کرکے ارکان و مندوبین کا اس اجلاس میں شریک ہونا ظاہر کرتا ہے کہ یہ لوگ ملت کے مسائل میں کتنے سنجیدہ ہیں۔ انہوںنے کہاکہ مشاورت کواب بھی ملک و بیرون ملک،سیاسی و سماجی حلقوں میں سنجیدگی سے لیاجاتاہے۔اس سے قبل مشاورت کے جنرل سکریٹری (میڈیا) احمدجاویدنے مشاورت کی گذشتہ کارروائیوں کی رپورٹ پیش کی ۔ رپورٹ میں ان صحافیوں کے لیے قانونی امدادکا نظم جو سچائی کو سامنے لانے کے لیے اپنے آپ کواوراپنے مستقبل کو خطرے میں ڈالتے ہیں اوراسی طرح میڈیا مانیٹرنگ سیل اور ڈیٹا سینٹر کے قیام کے منصوبے کی تفصیلات بھی شامل تھیں۔مشاورت نے ملک وقوم کو درپیش مسائل پر قومی کنونشن بلانےاور سید شہاب الدین کی یاد میں سالانہ لیکچر کرانےکا بھی اعلان کیا ۔پہلا سیدشہاب الدین میموریل لکچر اس سال 4 نومبر کو منعقدکیاجائےگا۔ رپورٹ میں مشاورت کی عمارت کی تعمیر نو اور مشاورت ریفرنس لائبریری کے استحکام کی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی گئی اوربتایاگیاکہ دفتر مشاورت میںایک علاحدہ ریڈنگ روم کی سہولت بھی ہے جو مسابقتی امتحانات کی تیاری کرنے والے طلباء کے لیےوقف ہے۔مشاورت کےجنرل سکریٹری (فائنانس)جناب احمدرضا نے سال گذشتہ کی آمدوخرچ کا حساب وکتاب اور سال 2024-25کابجٹ پیش کیا۔بنگلور (کرناٹک) سےآئے رکن مشاورت حیدرولی خاں نے مشاورت کے بجٹ میں انتظامی اموراورمیڈیا کےلیےرقوم میں اضافہ کرنے کی تجویز رکھی جس کی حاضرین نے تائید کی اوربجٹ کواتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔میٹنگ کے دوسرے حصے میں ڈاکٹر قیصر شمیم ،سابق سکریٹری سنٹرل وقف کونسل(حکومت ہند) نے وقف ترمیمی ایکٹ 2024 پر قرارداد پیش کی جس پر بحث میں سابق ایم پی عزیز پاشا اور دیگراراکین نےحصہ لیا۔اسی طرح ہجومی تشدد پرقراردادپر خورشید حسن رومی، منظور احمد اورسپریم کورٹ کے سینئر ایڈووکیٹ اعجاز مقبول نےتجاویزپیش کیں۔ دونوں قراردادیں ان مسائل پر مرکزی حکومت اور ریاستوں کی این ڈی اے حکومتوں کی پالیسیوں اور کام کاج کے طریقے کو مسترد کرتی ہیں۔قرارداد میں نشاندہی کی گئی کہ قانون کے نفاذ کے تقریباً تین دہائیوں کے بعد بھی حکومت وقف ایکٹ 1995 کے تحت اوقاف کا سروے کرانے میں ناکام رہی ہے، نئے قواعد و ضوابط کی توضیع ، بورڈ میں کل وقتی سی ای او کی تقرری اور قانون کے دیگر مینڈیٹ پربھی اس نے عمل درآمد نہیںکیا۔ یہ صرف ریاستیں ہی نہیں جو ایکٹ کو نافذ کرنے میں ناکام رہی ہیں، مرکز بھی نگرانی کرنے میں ناکام رہا ہے۔ سنٹرل وقف کونسل کی میعاد 3فروری2023 کو ختم ہو گئی تھی اور اس کی تشکیل نو نہیں کی گئی ۔ کونسل کے سیکرٹری کو 11اپریل2023 کو رخصت کر دیا گیا۔ اس کے بعد سے کونسل

Mushawarat expresses its concern over socio-political issues and prevailing hate campaigns against minorities; passes resolutions on issues of community and country

New Delhi: The All India Muslim Majlis e Mushawarat (AIMMM), the only federation of prominent Muslim organizations and individuals who meaningfully contributed to society, held its annual meeting in New Delhi. A good number of representatives from Maharashtra, Jharkhand, Karnataka, West Bengal, Talengana, Delhi, Uttar Pradesh, Haryana and Bihar participated the meet and took active participation on issues facing country and community. Representatives of Muslim organizations, prominent leaders including Parliamentarians and intellectuals, clergymen and policy planners expressed concern over the political and social situation in the country and emphasized on the unity of minorities and the other oppressed classes and committed to fight together for justice. Around 20 resolutions were passed on burning issues like mob lynching, politics of hatred, anti-minority economic policies of government and shrinking opportunities for Muslims in budgetary allocations, CBSE’s anti-Urdu stance, working deterioration in the National Council of Promotion of Urdu Language (NCPUL), delimitation of constituencies, Waqf Amendment Bill, caste census, Bulldozer Raj in various BJP ruled states, volatile situation in Assam and UP and denial of justice to victims unlawfully arrested in Delhi North East anti Muslim violence in 2020 were prominent issues discussed in the meeting. Discussion on the situation in neighboring countries and sufferings of Palestinians and Palestine and its impact on India and the world also came into discussions on which resolutions were passed. The Mushawarat meeting was of the firm view that the government’s hostile attitude towards Muslims, the use of state agencies against minorities and Dalits, and the politics of hatred must be unitedly countered.  This commitment was reiterated by Feroz Ahmed Advocate, President AIMMM, in his inaugural remarks. Feroze Ahmad Adv emphasized that no one should be allowed to play “backward vs non-backward card” on work on the policy of dominance of one section over the other within the community.  Commenting on organizational affairs Mr. Feroze Ahmad Adv committed that Mushawarat will strengthen its current state units and aims to activate and organise state units in another 20 states in the next year. Shahid Siddiqui, a member of the Mushawarat and former Member of Parliament, said that the Mushawarat has been an impactful historical organization, but there is a need to further restore its credibility and emphasized that for further restoring Mushawarat’s credibility there will be no shortage of sincere persons nor there will be shortage of funds. He also stressed the need for better coordination among Muslim MLAs and MPs, suggesting that Mushawarat work towards ensuring they meet before every session of the Assembly and Parliament. AIMMM constituted a sub-committee for parliamentary affairs with Mr. E.T. Muhammad Basheer MP, former Parliamentarians Mr. Shahid Siddiqui, Mr. Azeez Pasha, Mr. Kunwar Danish Ali and Mr. M. Afzal beside former president of AIMMM, Mr. Navaid Hamid, as its members. Similarly, Akhtar Hussain Akhtar, a prominent leader from Uttar Pradesh, suggested that Mushawarat should explore issuing guidelines for the community on important issues like Waqf and mob lynching. Mr. Navaid Hamid, former President of Mushawarat, pointed out that members and delegates traveled hundreds of miles to attend this meeting, reflecting their seriousness about their commitment to work on issues facing the community. He reminded that governments of the day and other stakeholders, both in India and abroad, still take the Mushawarat seriously. Earlier, Ahmad Jawed, AIMMM’s general secretary (Media) presented a detailed Action Taken Report. The report included plans to provide legal aid to journalists who risk their safety and careers to reveal the truth and the establishment of a Media Monitoring Cell and a Data Center. The Mushawarat also announced a National Convention on the issues facing the nation and the community as well as an annual lecture in memory of Syed Shahabuddin, starting November 4 this year. The report also included progress on the reconstruction of the Mushawarat building and strengthening of Mushawarat Reference Library and a separate Reading & Preparation facility at AIMMM office for students preparing for competitive exams. Finance Secretary Ahmad Raza presented the statement of account for the past year and the budget for 2024-25. A proposal from Haider Vali Khan of Bangalore to increase the budget for administrative and media purposes was approved unanimously. Dr. Qaiser Shamim former secretary Central Waqf Council Govt of India presented a resolution on the Waqf Amendments Act 2024, which was discussed by members including inputs from former MP Aziz Pasha and others as well as discussions on mob lynching were participated in by Khurshid Hasan Roomi, Manzoor Ahmed, and Senior SC Advocate Ejaz Maqbool. Both resolutions reject the policies and functioning of the union government as well as NDA governments in the states on the issues.  AIMMM has been pointed out how the government has failed to notify survey under Waqf Act, 1995, new rules and regulations, appointment of full time CEO in the Boards and has violated other mandates of the Act even after almost three decades of the promulgation of the Act. It is not only the States that have failed to implement the Act, Centre has also failed to monitor. The term of the Central Waqf Council expired on 3.2.2023 and it has not been reconstituted. The Secretary of the Council was relieved on 11.4.2023. Since then, there is no full-time Secretary in the Council. AIMMM raised the question ‘If the union government fails to abide by the Act, how can they ask the States to appoint full-time CEOs in the Boards?”.  The confederation of Muslim organizations also demanded the judicial enquiry for the continuous and unabated incidents of hate violence and mob lynching and expressed the sincere concerns on the threats to social fabric of the country by the politics of hate and violence. Recognizing the severe impact of the communal violence in Delhi Northeast in 2020, which resulted in the death of around 55 innocent individuals, and left thousands injured, causing widespread trauma and displacement among affected communities, the AIMMM acknowledged the urgent need for targeted support and justice for the victims of communal violence. It also draws attention to the disturbing

डॉ. इदरीस कुरैशी दिल्ली राज्य मुस्लिम मजलिस ए मुशावरत के अध्यक्ष नियुक्त

निर्विरोध चुनाव में सदस्यों ने बड़ी संख्या में भाग लिया, नए चुने हुए अध्यक्ष का गर्मजोशी से स्वागत नई दिल्ली: तयशुदा कार्यक्रम के अनुसार, रविवार को, ऑल इंडिया मुस्लिम मजलिस ए मुशावरत दिल्ली राज्य के अध्यक्ष का चुनाव सम्पन्न हुआ। चुनाव की कार्यवाही केंद्रीय कार्यालय में सुबह 10 बजे शुरू हुई, उम्मीदवारों के नाम दोपहर 3 बजे तक सुझाए गए, मुशावरत के सदस्यों द्वारा तीन सुझाव दिए गए थे, लेकिन तीनों में अध्यक्ष पद के लिए एक ही नाम प्रस्तुत किया गया था। वर्तमान दिल्ली के अध्यक्ष सैयद मंसूर आगा ने अगले दो वर्षों के लिए डॉ इदरीस कुरैशी के पक्ष में एलान किया और सदस्यों ने उनका गर्मजोशी से समर्थन किया। जिसके बाद, निर्वाचन अधिकारी अब्दुल राशिद अंसारी और ऑब्जर्वर मोहम्मद आकिफ ने परिणामों की घोषणा की।गौरतलब है कि मुशावरत के नियम व क़ायदे के अनुसार, डॉ. इदरीस कुरैशी एक गवर्निंग कॉउंसिल का गठन करेंगे, जिसमे कम से कम 11 सदस्य शामिल होंगे, डॉ. इदरिस कुरैशी को दो वर्ष के लिए दिल्ली राज्य मुस्लिम मुशावरत का अध्यक्ष चुना गया है।मुशावरत के राष्ट्रीय अध्यक्ष एडवोकेट फिरोज़ अहमद, दिल्ली मुशावरत के पूर्व अध्यक्ष सैयद मंसूर आगा, रिटर्निंग ऑफिसर अब्दुल रशीद अंसारी, पर्यवेक्षक मोहम्मद आकिफ, डॉ. तसलीम रहनी, दिल्ली के पूर्व अल्पसंख्यक आयोग के अध्यक्ष ज़किर खान और मुशावरत के सभी सदस्यों ने बधाई दी।इस अवसर पर, मुशावरत के राष्ट्रीय अध्यक्ष एडवोकेट फिरोज़ अहमद ने डॉ. इदरीस कुरैशी को बधाई दी और कहा कि दिल्ली राज्य मुशावरत को और अधिक सक्रिय बनाने के लिए हर संभव तरीके से सहयोग करेगी। इसके साथ ही महाराष्ट्र, बिहार, पश्चिम बंगाल, झारखंड और दिल्ली इकाई और अब तमिलनाडु और केरल में एक मुशावरत इकाई स्थापित करने के लिए प्रयास चल रहे हैं। पुराने और नए सदस्यों को जोड़ने में सैयद मंसूर आगा द्वारा सहयोग किया गया।दिल्ली राज्य मुशावरत के पूर्व अध्यक्ष सैयद मंसूर आगा ने कहा कि डॉ. इदरीस कुरैशी को हमारा हमेशा पूरा समर्थन व सहयोग मिलेगा, जबकि केंद्रीय मुशावरत के वरिष्ठ सदस्य डॉ. तसलीम अहमद रहमानी ने अपने संबोधन में कहा कि आज के हालात में मुशावरत को मजबूत करना बेहद ज़रूरी है।इस चुनाव प्रक्रिया में केंद्रीय मुशावरत के अलावा विभिन्न संगठनों के प्रतिनिधियों ने भी भाग लिया। जिसमे मरकज़ी जमीयत अहले हदीस, इंडियन यूनियन मुस्लिम लीग, ऑल इंडिया एजुकेशनल मूवमेंट, ऑल इंडिया जमीयतुल क़ुरैश, ऑल इंडिया मोमिन कॉन्फ्रेंस, मूवमेंट फ़ॉर एम्पावर्मेंट ऑफ मुस्लिम इंडियनस, ऑल इंडिया मुस्लिम ओबीसी आर्गेनाईजेशन, क़ुरैश कॉन्फ्रेंस(रजि), एएमयू ओल्ड बॉयज एसोसिएशन-केंद्रीय व दिल्ली यूनिट, ऑल इंडिया मुस्लिम बैकवर्ड क्लासेज फेडरेशन, ऑल इंडिया मुस्लिम एजुकेशनल सोसायटी, यूनाइटेड वेलफेयर एसोसिएशन, कारवां फाउंडेशन, वॉलंटियर्स ऑफ चेंज, ओखला प्रेस क्लब (रजि.) और अन्य संगठन भी शामिल रहे।इस अवसर पर, मुशावरत के सदस्य डॉ. मुहम्मद शीश तैमी, डॉ. मुहम्मद फेयाज़, डॉ. जावेद आलम खान, अहमद जावेद, एडवोकेट रईस अहमद, मोहम्मद रईसुल आज़म, मोहम्मद मोइनुद्दीन, डॉ. नबील सिद्दीकी, मोहम्मद इलियास सैफी, मौलाना निसार अहमद हुसैनी-अध्यक्ष इंडियन यूनियन मुस्लिम लीग-दिल्ली स्टेट, आसिफ अंसारी-राष्ट्रीय अध्यक्ष यूथ इंडियन यूनियन मुस्लिम लीग, ज़ीशान खलीक, इमलाक अहमद, शेख यामीन कुरैशी, रईस आज़म खान, अज़ीज़ुर -रहमान राही, मेहताब आलम, डॉ. सैयद मुहम्मद फैसल, मोहम्मद मोईनुद्दीन हबीबी, मोहम्मद फैज़ान रहमान, मोहम्मद मोइनुल हक खान, अब्दुल जब्बार, मोइन कुरैशी, रईस अहमद, अधिवक्ता मोहम्मद तेयब खान, असलम अहमद (अधिवक्ता सुप्रीम कोर्ट), बद्र आफाक़, डॉ. अतहर इलाही खान, शेर मोहम्मद, मसरूर हसन सिद्दीकी अधिवक्ता, सैयद रोमान हाशमी, डॉ. एम. अथरुद्दीन (मुन्ने भारती), अजमेरी सोहेल, मलिक तहसीन अहमद, मोहम्मद इरफान, सनोबार अली एडवोकेट, अब्दुल रहमान , मोहम्मद आतिफ, सैयद इशरत अली, मोहम्मद खालिद, मुदस्सर हयात और कबीर खान इत्यादि मौजूद थे।

 ریاستی مجلس انتخاب کے ارکان نے اتفاق رائے سے صدرکاانتخاب کیا

 نو منتخب صدر کا گرمجوشی سے استقبال، قومی صدر فیروز احمد ایڈوکیٹ کا اظہاراطمینان نئی دہلی: آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے مرکزی دفتر میںاتوار کو یہاں طے شد پروگرام کے مطابق دہلی ریاستی مسلم مجلس مشاورت کا انتخاب عمل میں آیا۔ 20 سے زائدتنظیموں کے نمائندوں سمیت مشاورت کی ریاستی مجلس انتخاب کیارکان نے اتفاق رائے سے ڈاکٹر ادریس قریشی کو صدر منتخب کیا۔مشاورت کے دستور کے مطابق دوسال کی میعاد کے لیے صوبائی صدر کا انتخاب ریاستی مشاورت اورریاست میں مقیم مرکزی مشاورت کے ارکان کرتے ہیںاورصدر اپنی صوابدیدسے مجلس عاملہ تشکیل دیتے ہیں جس کے ارکان کی تعداد کم ازکم 11 ہوتی ہے۔   انتخابی کارروائی صبح 10بجے شروع ہوئی، 3بجے تک امیدواروں کے نام کی تجویز لی گئی، اراکین مشاورت کی جانب سے تین تجاویز پیش کی گئی تھی لیکن تینوں میں صدارت کے لیے ایک ہی نام تجویز کیا گیا تھا۔حاضرین کے سامنے تجاویز کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے مشاورت کے موجودہ ریاستی صدر سید منصور آغا نے ڈاکٹر ادریس قریشی کی صدارت کے حق میں تحریک حمایت رکھی اور اراکین نے گرمجوشی سے ہاتھ اٹھا کر تائید کی۔ پھر وقت مقرر پر ریٹر ننگ آفیسر عبد الرشید انصاری اور آبزرور محمد عاکف نے نتائج کا اعلان کیا، ریٹرننگ آفیسر نے حاضرین کو بتایا کہ ہمارے پاس جو تجاویز موصول ہوئی ہیں ان میں دہلی ریاستی مجلس مشاورت کی صدارت کے لیے سبھی اراکین کی جانب سے ایک ہی نام  تجویزکیا گیا ہے۔ اس لیے ڈاکٹر ادریس قریشی کو منتخب قرار دیا جاتا ہے۔ حاضرین نے تالیوں کی گڑ گڑاہٹ کے ساتھ اعلان کا استقبال کیا۔  مشاورت کے قومی صدر جناب فیروز احمد ایڈوکیٹ، دہلی ریاستی مشاورت کے سابق صدر جناب سید منصور آغا، ریٹرننگ آفیسر عبد الرشید انصاری، آبزرو محمد عاکف،ڈاکٹر تسلیم رحمانی، دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق صدر ذاکر خان اور سبھی اراکین مشاورت نے نومنتخب صوبائی صدرکومبارکباد پیش کی اورنیک خواہشات کا اظہارکیا۔  قومی صدر فیروز احمد ایڈوکیٹ نے اس موقع پرکہا کہ دہلی ریاستی مشاورت کومزید فعال بنانے کے لیے وہ ہر ممکن تعاون کریں گے، ہماری کوشش ہے کہ ریاستی سطح پر مشاورت کو مضبوط کیا جائے، اس ضمن میں ہم نے مہاراشٹر، بہار، مغربی بنگال، جھارکھنڈ اور دہلی یونٹ تشکیل دی ہے اور اب تمل ناڈو، کیرالہ اور گجرات میں مشاورت کی اسٹیٹ یونٹ کی تشکیل کی کوششیں جاری ہیں، ہم ہندوستان کی ہر ریاست میں مشاورت کو فعال بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ دہلی مشاورت کے انتخابی عمل میں سینئر رکن مشاورت جناب سید منصور آغا صاحب کا ہرممکن تعاون حاصل رہاجس سے پرانے اور نئے ممبران کو جوڑنے میں کامیابی ملی ہے۔ دہلی مشاورت کے سابق صدر سید منصور آغا نے کہا کہ ڈاکٹر ادریس قریشی کو ہمارا ہر ممکن تعاون حاصل رہے گا جبکہ مرکزی مشاورت کے سینئر رکن ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کے حالات میں مشاورت کو زیادہ سے زیادہ مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ جس تنظیم کی صوبائی یونٹ مضبوط ہوتی ہے اس کا مرکز بھی زیادہ طاقتور و فعال ہوتا ہے۔  مشاورت سے وابستہ مرکزی تنظیموں کے ریاستی یونٹوں کے نمائندوں کے علاوہ جن دوسری20 اہم تنظیموں کے نمائندوں نے اس انتخابی اجلاس میں شرکت کی ان میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند، انڈین یونین مسلم لیگ،آل انڈیا ایجو کیشن مؤمنٹ،،آل انڈیا جمعیت القریش، آل انڈیا مومن کانفرنس، مومنٹ فار ایمپاورمنٹ آف مسلم انڈینس(مؤمن)، آل انڈیا مسلم او بی سی آرگنائزیشن، قریش کانفرنس (رجسٹرڈ)، اے ایم یو اولڈ بوائز ایسو سی ایشن دہلی یونٹ، اے ایم یو اولڈ بوائز ایسو سی ایشن (مرکزی یونٹ)، آل انڈیا مسلم بیک ورڈ کلا سیز فیڈریشن ، آل انڈیا مسلم ایجو کیشنل سوسائٹی، یونائیٹیڈ ویلفیئر ایسو سی ایشن، کارواں فائونڈیشن،والنٹیرس آف چینز، اوکھلا پریس کلب (رجسٹرڈ) اور دیگر تنظیمیں شامل تھیں۔ اس موقع پر قومی مشاورت کے رکن ڈاکٹر محمد شیث تیمی ، ڈاکٹر محمد فیاض،ڈاکٹر جاوید عالم خان، احمد جاوید ، مدثر حیات ایڈو کیٹ رئیس احمد ، محمد رئیس الاعظم ، محمد معین الدین ، ڈاکٹر نبیل صدیقی، محمد الیا س سیفی، مولانا نثار احمد حسینی صدر انڈین یونین مسلم لیگ صوبہ دہلی ، آصف انصاری قومی صدر یوتھ آل انڈیا مسلم لیگ، ذیشان خلیق، املاک احمد ، شیخ یامین قریشی ، رئیس اعظم خان ، عزیز الرحمن راہی ، مہتاب عالم، قاضی محمد میاں ، ڈاکٹر سید محمد فیصل ، محمد معین الدین حبیبی ، محمد فیضان رحمان، محمد معین الحق خان، عبد الجبار، معین قریشی ، رئیس احمد ،  ایڈوکیٹ محمد طیب خان ، اسلم احمد ( ایڈوکیٹ سپریم کورٹ)، بدر آفاق،  ڈاکٹر اطہر الہی خان ، شیر محمد ، مسرو رالحسن صدیقی ایڈوکیٹ ، سید رومان ہاشمی ، ڈاکٹر ایم اطہر الدین (منے بھارتی )، اجمیر ی سہیل ، ملک تحسین احمد ، محمد عرفان ، سنوبر علی ایڈوکیٹ، عبد الرحمان ، منصور عالم ، مشتاق انصاری ، ابرار محسن ، محمد عاطف، سید عشر ت علی ، محمد خالد اور کبیر خان وغیرہم شامل تھے۔ Full Coverage & Credits