سنبھل کی جامع مسجد کے صدرظفرعلی ایڈوکیٹ کی گرفتاری کی مذمت

یوپی میں خودپولیس کے ذریعے ریاست کے نظم و قانون اور سماج کے امن کو خطرے میں ڈالاجا رہا ہے: فیروزاحمد ایڈوکیٹ  نئی دہلی: سنبھل کی شاہی جامع مسجدکی انتظامیہ کمیٹی کے صدر ظفر علی ایڈوکیٹ پرفرضی مقدمات اور ان کی گرفتاری انتہائی قابل مذمت کارروائی ہے۔پولیس کی ذمہ داری قانون وانصاف کی پاسداری اور سماج کے امن وامان کی حفاظت ہے لیکن بدقسمتی سے اتر پردیش کی پولیس باربار خود ہی ریاست کے نظم و قانون اور سماج کے امن و اتفاق کو نقصان پہنچا رہی ہے اور سنبھل میں شہر کی ایک معززشخصیت، مشہورو معروف وکیل اور جامع مسجد کی انتظامیہ کے صدرکی گرفتاری اس سلسلے کی تازہ مثال ہے۔ یہ بات آج یہاں آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدرفیروزاحمد ایڈوکیٹ نے کہی۔انہوں نے کہا کہ سنبھل پولیس کے ایک افسر نے ہولی کے موقع پر جس قسم کا بیان دیا، اس کی چوطرفہ مذمت ابھی ہوہی رہی تھی کہ اب اس نے ظفرعلی ایڈوکیٹ کو گرفتار کرکے بے چینی پھیلادی اورشہر کے وکلاء میں زبردست غصہ پھیل گیا۔یوپی پولیس بار بار ریاست کے مسلمانوں کے صبر کا امتحان لے رہی ہے۔فیروزاحمدنے کہا کہ سنبھل میں شاہی مسجدکے سروے کی آڑ میں فرقہ پرستوں کے ساتھ مل کر پولیس نے جس طرح تشدد کا بازار گرم کیااور معصوم نوجوانوں کو قتل کیا،اس نے ساری دنیا میں ہندوستان کی جمہوریت کو رسوا کیاہے۔  سنبھل کی جامع مسجد کمیٹی کے سربراہ کو 24 نومبر کے فسادات کی سازش اوردوسرے الزامات میں اتوارکوگرفتار کیا گیا۔اس کے لیے شہرکو چھاونی میں تبدیل کیا گیا تھا۔  سنبھل تھانے میں کئی تھانوں سے فورسز کو بلایا گیا تھا۔ پی اے سی اور آر آر ایف کی کئی کمپنیاں کو تعینات طلب کر لی گئی تھیں۔ شہر کے اہم مقامات پر فورس تعینات کرکے خوف و دہشت کا ماحول بنایا گیا۔پولیس اور حکومت یہاں جو ماحول بنا رہی ہے، اس سے ریاست میں سماجی امن و استحکام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔

مشاورت کی دعوت افطار میں سیاسی و سماجی رہنماؤں اورصحافیوں کی شرکت

نئی دہلی: رمضان کی عظمت یہ ہے کہ اس ماہ مبارک میں قرآن کریم نازل ہواجو بنی نوع انسان کی ہدایت اور فلاح کاواحد راستہ ہے۔اس کے علاوہ ہدایت کی کوئی راہ نہیں ہے۔اس کو ترک کرکے ہم دنیا اور آخرت میں کہیں بھی نجات نہیں پاسکتے۔ان خیالات کا اظہار اتوار کو یہاں آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے مرکزی دفتر میں اس کی دعوت افطار کے موقع پر اپنے مختصرخطاب میں مولانا ڈاکٹر شیث محمد ادریس تیمی نے کیا۔اس سے قبل مشاورت کے صدر فیروزاحمدایڈوکیٹ نے شرکائے محفل کا خیرمقدم کیا۔مجلس کا افتتاح مشاورت کے سنیئر رکن اور سرکردہ صحافی و دانشورسید منصور آغا نے قرآن کریم کی سورۃ الاخلاص کی تلاوت اور ترجمہ سے کیا۔افطارسے قبل ملک و ملت کی خیرو عافیت کے لیے اجتماعی دعا کی گئی۔اللہ رب العزت سے ان سب کیلیے ہدایت مانگی گئی جو اپنی حرکتوں اور اپنی زبانوں سے سماج میں فتنہ، فساد اور نفرت و عداوت کا سبب بنتے ہیں۔ مشاورت کی دعوت افطار میں ملک و ملت کے سیاسی و سماجی رہنماؤں،علماء اورصحافیوں کی کثیر تعداد شریک تھی۔سابق ممبران پارلیمنٹ سیدعزیزپاشا، کنور دانش علی،فلسطین کے ناظم الامورعبدالرزاق ابوجزر، مشاورت کے سابق صدرنویدحامد،انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے سابق صدرسراج الدین قریشی،مشاورت کے جنرل سکریٹری شیخ منظوراحمد، مجلس عاملہ کے ارکان اعجازمقبول ایڈوکیٹ،انجینئرسکندرحیات،فیس گروپ کے چیئرمین مشتاق احمد،سپریم کورٹ کے وکیل زیڈکے فیضان،پروفیسربصیراحمدخاں،ماہراقتصادیات ڈاکٹرجاویدعالم خاں،مشاورت کے ریاستی صدرڈاکٹرادریس قریشی،نائب صدر مولانا نثاراحمد(صدر مسلم لیگ دہلی)،نائب صدر انجینئرابو سعید گدی، جنرل سکریٹری ڈاکٹر اقبال احمد،سکریٹری رئیس احمدایڈوکیٹ اور معین الحق،سینئرصحافی معروف رضا، ماہرتعلیم ڈاکٹر شعیب رضاخاں، سابق اسسٹنٹ کمشنر رئیس اعظم خاں، ملت ٹائمزکے ایڈیٹرشمس تبریز، ہندوستان ایکسپریس کے نیوزایڈیٹر اے این شبلی،بھارت ایکسپریس کے خالدرضاخاں،این ڈی ٹی وی کے اطہرالدین منے بھارتی،زی سلام کے افسرعالم،سینئرصحافی رومان ہاشمی،ٹی وی ۶ کے ڈاکٹرمظفر حسین غزالی، سالارکے عبدالباری مسعوداوردرجنوں معززین ان میں شامل تھے۔ مدعوئین اتنی تعداد میں تشریف لائے کہ نشست گاہ کی ڈیڑھ سو کرسیاں کم پڑگئیں۔یاد رہے کہ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت ملک کی مسلم تنظیموں کا وفاق ہے اوراس وقت ملک کے مسلمانوں میں بہت سے سیاسی و سماجی امورپر شدیدبے چینی پائی جاتی ہے۔مشاورت کی اس دعوت کی میزپروقف ترمیمی بل، انتخابی حلقوں کی حدبندی اورفرقہ پرستی کی سیاست میں نت نئی ابال، بہانے بہانے سے دنگا کرانے اور الٹے مظلوموں کو پولیس کے ذریعے ہراساں کرنے جیسے مسائل چھائے رہے۔ 

مسلم تعلیمی اداروں کو نشانہ بنانے پر مسلم مجلس مشاورت کا سخت ردعمل

  یو ایس ٹی ایم کے بانی محبوب الحق کی گرفتاری کی مذمت، سپریم کورٹ اور صدر جمہوریہ سے مداخلت کی درخواست،مشاورت نے معززشہری کی گرفتاری کو انصاف کا خون اورترقی پسند طبقے کا حوصلہ پست کرنے کی سازش کہا، جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اقلیتی کوٹے سے چھیڑ چھاڑ بھی ناقابل برداشت نئی دہلی: بی جے پی کی حکومتیں ملک کی مختلف ریاستوں میں مسلم تعلیمی اداروں کومسلسل نشانہ بنارہی ہیں جو انتہائی ناقابل برداشت اور قابل مذمت ہے۔ان جذبات کا اظہار آج آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے  قومی صدر فیروز احمد ایڈو کیٹ نے کیا۔انہوں نے کہا کہ آسام میں یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، میگھالیہ (یو ایس ٹی ایم) کے بانی وچانسلر محبوب الحق کی گرفتاری ایک کھلا سیاسی انتقام اور انصاف کاخون ہے۔اس سے قبل راجستھان میں  جے پور کی مولانا آزاد یونیورسٹی کے عتیق احمد کو بھی ہراساں کیا گیا،اترہردیش میں گلوکل یونیورسٹی کے اثاثوں کو ضبط کیا گیا اور رامپور کی مولانا جوہر یونیورسٹی پر اعصاب شکن کارروائیاں جاری ہیں۔ صدر مشاورت نے سپریم کورٹ اور صدر جمہوریہ سے مداخلت کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک معزز شہری،نامورماہرتعلیم اورملک وقوم کے  بے لوث خادم کی گرفتاری اور قید کا مقصد معاشرے کے ترقی پسند افراد کے ایک خاص حصے کا حوصلہ پست کرنا ہے۔ اعلیٰ تعلیم اور صحت کے جدید سیکولر اداروں کے قیام کی کوششوں کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ محبوب الحق کی گرفتاری خالص انتقامی کارروائی ہے۔ اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے فرقہ پرست عناصرکی جانب  سے این اے اے سی(NAAC) سے اے گریڈ یافتہ اداروں کے لیے بنیاد پرست اور دقیانوسی جیسے الفاظ استعمال کر کے ان کی شبیہ خراب کرناایک بہت بڑی بدبختی ہے جس کو کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔فیروزاحمدایڈوکیٹ نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے نئے وائس چانسلرآصف مظہر کو جامعہ کا اقلیتی کردار مسخ کرنے کے لیے استعمال کیے جانے کی خبروں پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اورکہا ہے کہ جامعہ میں نافذالعمل اقلیتی کوٹے سے چھیڑ چھاڑ ہرگزبرداشت نہیں کیا جائیگا۔  یوایس ٹی ایم کے چانسلر کی گرفتاری سے ابھرے سنگین سوالات: آسام پولیس نے پچھلے ہفتے یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، میگھالیہ (یو ایس ٹی ایم) کے چانسلر محبوب الحق کو ذات سرٹیفکیٹ میں جعلسازی کے الزام میں جس طرح چھاپہ مارکر گرفتار کیا،وہ بڑے سنگین سوالات پیداکرتاہے۔ محبوب الحق کو سری بھومی ضلع پولیس اور آسام پولیس کی اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) کی ایک ٹیم نے گوہاٹی میں واقع ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا تھا۔ ان کے خلاف سری بھومی ضلع میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس میں ان پر ذات کا جعلی سرٹیفکیٹ بنانے کا الزام عائد کیاگیا ہے۔ گزشتہ سال مانسون میں گوہاٹی میں پانی جمع ہوگیا تھا تو وزیر اعلیٰ ہمنت بسوا شرما نے اس کیلئے یونیور سٹی کو نشانہ بنایا تھا اور یونیور سٹی کے خلاف کیس رجسٹرڈ کرنے کی  ہدایت دی تھی۔شرمانے اسے فلڈ جہاد کا نام دیا تھا۔ اس سے پہلے، شرما نے الزام لگایا تھا کہ شہر کو گوہاٹی کے مضافات کی پہاڑیوں میں بڑے پیمانے پر جنگلات کی کٹائی کی وجہ سے سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ ا نہوں نے یو ایس ٹی ایم جیسے نجی اداروں کو قرار دیا۔ شرما نے دعوی کیا کہ آسام کے سری بھومی ضلع سے تعلق رکھنے والے بنگالی نژاد مسلمان اور یو ایس ٹی ایم کے بانی محبوب الحق گوہاٹی میں ”فلڈ جہاد“میں مصروف ہیں۔ یوایس ٹی ایم کی خدمات اور حکومت کا مذموم رویہ: شمال مشرقی ہندوستان میں سپر اسپیشلٹی صحت خدمات کی مانگ کے ساتھ، پی اے سنگما انٹرنیشنل میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل، یو ایس ٹی ایم کا ایک کالج، 150 نشستوں کے ساتھ قائم کیا جا رہا،1100 بستروں پر مشتمل جدید ترین سپر اسپیشلٹی اسپتال کا منصوبہ اعلیٰ درجے کی صحت خدمات کے لیے جدید انفراسٹرکچر سے لیس ہے۔یہ سپر اسپیشلٹی  اسپتال شمال مشرقی ریاستوں کے شہریوں کو جدید طبی سہولیات فراہم کرتا ہے جنہیں ابھی تک اس کے لیے کولکاتہ جانا پڑتا ہے۔ یہ بنگلہ دیش، بھوٹان اور نیپال سمیت پڑوسی آسیان ممالک کی صحت کی دیکھ بھال کی ضروریات کو پورا کرکے طبی سیاحت میں بھی حصہ ڈالے گالیکن یوایس ٹی ایم کے بانی ڈاکٹر محبوب الحق کو حکومت آسام نہایت بدبختانہ طور پر نشانہ بنارہی ہے۔ یونیورسٹی اور ڈاکٹر محبوب الحق سے حکومت آسام دست و گریباں ہے،اس نے ان پر گوہاٹی میں ’فلڈ جہاد‘ کا الزام لگایا اورکہ اس یونیورسٹی کے فارغین کو آسام میں ملازمت نہیں دی جائے گی اور وزیراعلی نے ایسا صرف اپنے سیاسی اغراض کے لیے کیا۔

تعاون برائے اپیل

بتاریخ: 20؍فروری2025ء؁ محترمی و مکرمیالسلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہامید کہ بخیر ہوں گے اور ماہ رمضان المبارک کی تیاریوں میں مصروف ہوں گے۔ اللہ آمد رمضان کو ہم سب کے لیے اس کی خصوصی رحمتوں کے انعامات کے مستحق ہونے کا اہل بنائے۔ آمین نہ جانے اللہ کی کیا مشیت ہے اور ہم امت مسلمہ کے اپنے اعمال ہیں کہ امت سارے عالم میں آزمائش کا شکار ہے۔ جان ، مال ، عزت و آبرو سب دائوپر لگے ہیں ۔ ملک عزیز میں بھی فرقہ پرستوں کے حوصلے بلند ہیں۔ جانوروں کے مقابلے مسلمانوں کا خون حلال کرلیا جاتا ہے۔ حکومت و قانون کی سرد مہری نہ صرف فتنہ پردازوں کے حوصلے بڑھاتی ہے بلکہ مسلم متاثرین پر ہی مقدمات درج کر دیے جاتے ہیں ۔ اس صورتحال میں ملی تنظیمیں اپنی بساط بھر کوششوں سے ریلیف کا کام کرتی ہیں۔آل انڈیامسلم مجلس مشاورت ملی تنظیموں ، جماعتوں ، اور زعماء ملت کا وفاق ہے۔ اور ایک عرصہ سے ریلیف کا کام کرتا آیا ہے اور اس میں سن 2016 ء کے بعد تھوڑا اور مزید اضافہ ہوا ہے۔ ماہ رمضان میں ملت کا معمول ہے کہ فی سبیل اللہ خرچ کرتی آئی ہے۔ چنانچہ مشاورت کے بہی خواہاں سے اپیل ہے کہ آنے والے رمضان میں بھی متاثرین، مظلومین و ضرورت مندوں کی مدد کے لئے مشاورت کے ذریعہ کی جانے والی ریلیف کی مد میں اپنی امداد جمع کروائیں تاکہ بے گناہ قیدیوں کی رہائی، کورٹ کیسز ، فسادزدگان و قدرتی آفت کے مظلومین و متاثرین کی اعانت وغیرہ کی جا سکے۔ امید ہے آپ کے ذریعہ دی جانے والی امدادی رقم ضرورتمندوں کی راحت کا اہم ذریعہ بنے گی۔ ان شاء اللہ! والسلاماپیل کنندگان فیروز احمد ایڈووکیٹصدر، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت احمد رضاجنرل سیکرٹری (مالیات) ، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت شیخ منظور احمدجنرل سکریٹری مشاورت، سابق ایڈیٹر یواین آئی اردو Account Details:Bank: Bombay Mercantile Co-operative Bank LTD.Account No:200100100039575IFSC: BMCB0000044Branch: Darya Ganj, New Delhi-110002(Saving Account) آپ مشاورت کے نام بذریعہ چیک بھی اپنے عطیات بھیج سکتے ہیں۔All India Muslim Majlis e Mushawarat اگر آپ چاہتے ہیں کہ مشاورت کا نمائندہ ملاقات کرکے آپ سے زکوۃ و عطیات حاصل کرےتو آپ فون پر مطلع فرمادیں۔ فون نمبر: 9891294692ویب سائٹ: www.mushawarat.org