لوک سبھا سے وقف ترمیمی بل کی منظوری پر مشاورت کا اظہار افسوس

روزنامہ ہمارا سماج، اردو، نئی دہلی بتاریخ 04 اپریل 2025
لوک سبھا سے وقف ترمیمی بل کی منظوری پر مشاورت کا اظہار افسوس

روزنامہ ہندوستان ایکسپریس اردو، نئی دہلی بتاریخ 04 اپریل 2025
لوک سبھا سے وقف ترمیمی بل کی منظوری پر مشاورت کا اظہار افسوس

بی جے پی اوراس کی حلیف پارٹیاں انصاف کے تقاضوں اور ملک کے آ ئین کی روح کو پامال کررہی ہیں:فیروز احمد ایڈوکیٹ نئی دہلی:آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے لوک سبھا سے وقف ترمیمی بل 2024 کی منظوری پراظہار افسوس کر تے ہوئے کہاہے کہ بی جے پی اور اس کی حلیف جماعتیں انصاف کے تقاضوں اور ملک کے آئین و قانون کی روح کو پامال کررہی ہیں۔ مشاورت کے صدر فیروز احمد ایڈوکیٹ نے کہا کہ یہ بل دستور میں دی گئی مذہبی آزادی، مساوات اور انصاف کے اصولوں کے منافی ہے اور دستور کی بنیادی حقوق کی دفعات14،25 اور26 کوپامال کرتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ بل وقف کی خودمختاری اوراوقاف کے انتظام و انصرام میں صریح مداخلت ہے،بطور خاص بورڈ میں ممبران کے لئے مسلمان ہو نے کی شرط کا ہٹایا جانا اور دوغیر مسلموں کی شرکت کو لازمی قرار دینا، دراصل مسلمانوں سے ان کی مذہبی و خیراتی اداروں کے معاملات کو انجام دئے جانے کی خودمختاری کو سلب کرناہے۔اسی طرح وقف ٹربونل میں شریعت کے جانکار کا التزام ختم کیا جانا، بدترین درجے کی فرقہ پرستی ہے اوریہ سنگین مشکلات پیدا کرے گا۔ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے ملک کے انصاف پسندلوگوں سے اپیل کی ہے کہ ان ترمیمات کے نفاذ کو روکنے کی ہر ممکن تدبیر کی جائے کیونکہ ان کے سماجی و اقتصادی نقصانات اوراوقاف پرپڑنے والے اثرات بالکل واضح اور بدیہی ہیں۔مشاورت کے صدر نے یہ بھی کہا ہے کہ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت اپنی ممبرجماعتوں، دوسری تمام ملی تنظیموں اورسیکولرجماعتوں اور رہنماؤں کو ساتھ لے کر اوقاف کو درپیش خطرات کے خلاف ایک کل ہند تحریک شروع کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی نے اپنے سراسرجھوٹے اور گمراہ کن پروپگنڈے کو پھیلانے کے لیے پارلیمنٹ کو استعمال کیا اور اس کا پالتومیڈیا ملک میں مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ ماحول بنا رہا ہے اگر اسے روکا نہ گیا تو یہ ملک کو شدید نقصان سے دوچار کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی مسلمانوں کوبھی گمراہ کرنے اور آپس میں لڑانے کی سازشیں کر رہی ہے کہ یہ بل مسلمانوں کے پس ماندہ طبقات کی فلاح کے لئے لایا گیا ہے۔ انہوں نے جنتادل (یو نائٹیڈ)، تلگو دیشم پارٹی اور بی جے پی کی دیگر حلیف پارٹیوں کو متنبہ کیا ہے کہ اس متنازعہ اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر لائے گئے بل کی حمایت کی انہیں بھاری قیمت ادا کر نی پڑے گی۔
سنبھل کی جامع مسجد کے صدرظفرعلی ایڈوکیٹ کی گرفتاری کی مذمت

رونامہ سماج نیوز، اردو ، نئی دہلی بتاریخ:25 مارچ 2025
سنبھل کی جامع مسجد کے صدرظفرعلی ایڈوکیٹ کی گرفتاری کی مذمت

رونامہ قومی بھارت، اردو، نئی دہلی بتاریخ:25 مارچ 2025
سنبھل کی جامع مسجد کے صدرظفرعلی ایڈوکیٹ کی گرفتاری کی مذمت

روزنامہ راشٹریہ سہارا، اردو بتاریخ:25 مارچ 2025
سنبھل کی جامع مسجد کے صدرظفرعلی ایڈوکیٹ کی گرفتاری کی مذمت

یوپی میں خودپولیس کے ذریعے ریاست کے نظم و قانون اور سماج کے امن کو خطرے میں ڈالاجا رہا ہے: فیروزاحمد ایڈوکیٹ نئی دہلی: سنبھل کی شاہی جامع مسجدکی انتظامیہ کمیٹی کے صدر ظفر علی ایڈوکیٹ پرفرضی مقدمات اور ان کی گرفتاری انتہائی قابل مذمت کارروائی ہے۔پولیس کی ذمہ داری قانون وانصاف کی پاسداری اور سماج کے امن وامان کی حفاظت ہے لیکن بدقسمتی سے اتر پردیش کی پولیس باربار خود ہی ریاست کے نظم و قانون اور سماج کے امن و اتفاق کو نقصان پہنچا رہی ہے اور سنبھل میں شہر کی ایک معززشخصیت، مشہورو معروف وکیل اور جامع مسجد کی انتظامیہ کے صدرکی گرفتاری اس سلسلے کی تازہ مثال ہے۔ یہ بات آج یہاں آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدرفیروزاحمد ایڈوکیٹ نے کہی۔انہوں نے کہا کہ سنبھل پولیس کے ایک افسر نے ہولی کے موقع پر جس قسم کا بیان دیا، اس کی چوطرفہ مذمت ابھی ہوہی رہی تھی کہ اب اس نے ظفرعلی ایڈوکیٹ کو گرفتار کرکے بے چینی پھیلادی اورشہر کے وکلاء میں زبردست غصہ پھیل گیا۔یوپی پولیس بار بار ریاست کے مسلمانوں کے صبر کا امتحان لے رہی ہے۔فیروزاحمدنے کہا کہ سنبھل میں شاہی مسجدکے سروے کی آڑ میں فرقہ پرستوں کے ساتھ مل کر پولیس نے جس طرح تشدد کا بازار گرم کیااور معصوم نوجوانوں کو قتل کیا،اس نے ساری دنیا میں ہندوستان کی جمہوریت کو رسوا کیاہے۔ سنبھل کی جامع مسجد کمیٹی کے سربراہ کو 24 نومبر کے فسادات کی سازش اوردوسرے الزامات میں اتوارکوگرفتار کیا گیا۔اس کے لیے شہرکو چھاونی میں تبدیل کیا گیا تھا۔ سنبھل تھانے میں کئی تھانوں سے فورسز کو بلایا گیا تھا۔ پی اے سی اور آر آر ایف کی کئی کمپنیاں کو تعینات طلب کر لی گئی تھیں۔ شہر کے اہم مقامات پر فورس تعینات کرکے خوف و دہشت کا ماحول بنایا گیا۔پولیس اور حکومت یہاں جو ماحول بنا رہی ہے، اس سے ریاست میں سماجی امن و استحکام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔
مشاورت کی دعوت افطار میں سیاسی و سماجی رہنماؤں اورصحافیوں کی شرکت

رونامہ راشٹریہ سہارا اردو بتاریخ 25 مارچ 2025
مشاورت کی دعوت افطار میں سیاسی و سماجی رہنماؤں اورصحافیوں کی شرکت

رونامہ انقلاب اردو بتاریخ 25 مارچ 2025
مشاورت کی دعوت افطار میں سیاسی و سماجی رہنماؤں اورصحافیوں کی شرکت

نئی دہلی: رمضان کی عظمت یہ ہے کہ اس ماہ مبارک میں قرآن کریم نازل ہواجو بنی نوع انسان کی ہدایت اور فلاح کاواحد راستہ ہے۔اس کے علاوہ ہدایت کی کوئی راہ نہیں ہے۔اس کو ترک کرکے ہم دنیا اور آخرت میں کہیں بھی نجات نہیں پاسکتے۔ان خیالات کا اظہار اتوار کو یہاں آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے مرکزی دفتر میں اس کی دعوت افطار کے موقع پر اپنے مختصرخطاب میں مولانا ڈاکٹر شیث محمد ادریس تیمی نے کیا۔اس سے قبل مشاورت کے صدر فیروزاحمدایڈوکیٹ نے شرکائے محفل کا خیرمقدم کیا۔مجلس کا افتتاح مشاورت کے سنیئر رکن اور سرکردہ صحافی و دانشورسید منصور آغا نے قرآن کریم کی سورۃ الاخلاص کی تلاوت اور ترجمہ سے کیا۔افطارسے قبل ملک و ملت کی خیرو عافیت کے لیے اجتماعی دعا کی گئی۔اللہ رب العزت سے ان سب کیلیے ہدایت مانگی گئی جو اپنی حرکتوں اور اپنی زبانوں سے سماج میں فتنہ، فساد اور نفرت و عداوت کا سبب بنتے ہیں۔ مشاورت کی دعوت افطار میں ملک و ملت کے سیاسی و سماجی رہنماؤں،علماء اورصحافیوں کی کثیر تعداد شریک تھی۔سابق ممبران پارلیمنٹ سیدعزیزپاشا، کنور دانش علی،فلسطین کے ناظم الامورعبدالرزاق ابوجزر، مشاورت کے سابق صدرنویدحامد،انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے سابق صدرسراج الدین قریشی،مشاورت کے جنرل سکریٹری شیخ منظوراحمد، مجلس عاملہ کے ارکان اعجازمقبول ایڈوکیٹ،انجینئرسکندرحیات،فیس گروپ کے چیئرمین مشتاق احمد،سپریم کورٹ کے وکیل زیڈکے فیضان،پروفیسربصیراحمدخاں،ماہراقتصادیات ڈاکٹرجاویدعالم خاں،مشاورت کے ریاستی صدرڈاکٹرادریس قریشی،نائب صدر مولانا نثاراحمد(صدر مسلم لیگ دہلی)،نائب صدر انجینئرابو سعید گدی، جنرل سکریٹری ڈاکٹر اقبال احمد،سکریٹری رئیس احمدایڈوکیٹ اور معین الحق،سینئرصحافی معروف رضا، ماہرتعلیم ڈاکٹر شعیب رضاخاں، سابق اسسٹنٹ کمشنر رئیس اعظم خاں، ملت ٹائمزکے ایڈیٹرشمس تبریز، ہندوستان ایکسپریس کے نیوزایڈیٹر اے این شبلی،بھارت ایکسپریس کے خالدرضاخاں،این ڈی ٹی وی کے اطہرالدین منے بھارتی،زی سلام کے افسرعالم،سینئرصحافی رومان ہاشمی،ٹی وی ۶ کے ڈاکٹرمظفر حسین غزالی، سالارکے عبدالباری مسعوداوردرجنوں معززین ان میں شامل تھے۔ مدعوئین اتنی تعداد میں تشریف لائے کہ نشست گاہ کی ڈیڑھ سو کرسیاں کم پڑگئیں۔یاد رہے کہ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت ملک کی مسلم تنظیموں کا وفاق ہے اوراس وقت ملک کے مسلمانوں میں بہت سے سیاسی و سماجی امورپر شدیدبے چینی پائی جاتی ہے۔مشاورت کی اس دعوت کی میزپروقف ترمیمی بل، انتخابی حلقوں کی حدبندی اورفرقہ پرستی کی سیاست میں نت نئی ابال، بہانے بہانے سے دنگا کرانے اور الٹے مظلوموں کو پولیس کے ذریعے ہراساں کرنے جیسے مسائل چھائے رہے۔