اسرائیلی جارحیت کی مذمت اور مسلم ممالک کی بے بسی پراظہار تشویش

آل انڈیامسلم مجلس مشاورت میں ”اسرائیلی جارحیت،مشرق وسطی کی صورت حال اور اس کے بعد“کے موضوع پرمذاکرہ، دانشوران و قائدین ملت کا تبادلہ خیالات نئی دہلی:اس وقت غزہ میں وحشت وحیوانیت کی جو تاریخ لکھی جارہی ہے،اس نے بے رحمی کی ساری مثالوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔فلسطین کی عورتوں بچوں پر جو مظالم ڈھائے جارہے ہیں، وہ انتہائی انسانیت سوز ہیں۔اس جنگ نے اس تصورکو تبدیل کردیا ہے کہ یہودی ایک مظلوم قوم ہے۔جو مظلوم تھا آج سب سے بڑا ظالم بن گیا ہے۔دوسرا پرسپشن اس جنگ نے یہ توڑ دیا کہ اسرائیل ناقابل شکست ہے۔ایران کے میزائلوں نے مایوسی کی تاریکیوں میں امید کی کرن پیدا کرنے کی ایک بہترین مثال دی ہے۔ان خیالات کا اظہار ہفتے کو یہاں آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے زیر اہتمام سید شہاب الدین یادگاری مذاکرہ میں حصہ لیتے ہوئے ملک کے سرکردہ مسلم دانشوران و قائدین نے کیا۔ وہ ”اسرائیلی جارحیت،مشرق وسطی کی صورت حال اور اس کے بعد“کے موضوع پرمذاکرہ میں شریک تھے۔موضوع پراپنے تعارفی کلمات میں سینئر صحافی اور مشاورت کی مرکزی مجلس عاملہ کے رکن سید منصور آغا نے کہا کہ مشرق وسطی کی صورت حال پر مسلم قوموں کی خاموشی انتہائی تشویشناک ہے۔انہوں نے ایران پر اسرائیل کے حملے کو ایک دھوکے کی کارروائی کہتے ہوئے کہا کہ ایران نے خود کو عبادات تک محدود نہیں رکھا، ان آیات کو بھی پڑھا ہے جو کائنات میں پھیلی ہوئی ہیں۔ جبکہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان اور سینئرصحافی سید قاسم رسول الیاس نے قرآن کریم کے حوالے سے کہا کہ دنیا نے بارہا دیکھا ہے کہ چھوٹی سی تعداد کثیرجماعت پر غالب آجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1979ء میں ایران کا اسلامی انقلاب ایک تاریخ ساز واقعہ تھا۔ دوسرا ایسا ہی ناقابل یقین واقعہ1989ء میں افغانستان میں روس کے مقابلے پر مجاہدین اسلام کی فتح تھی۔ اب فلسطین کے لوگوں نے اپنے ایمان کی طاقت سے ثابت کیا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ ان کے شہروں کو تباہ کرسکتے ہیں، ہزاروں لوگوں کو ہلاک کرسکتے ہیں، بچوں اور عورتوں کو مار سکتے ہیں، بھوک اور پیاس کو ہتھیار بنا سکتے ہیں لیکن ان کے حوصلے کو نہیں توڑ سکتے۔ میڈیا اسٹار کے ایڈیٹر محمداحمدکاظمی نے کہا کہ12 دن کی اس جنگ نے مشرق وسطی میں طاقت کا توازن تبدیل کردیا۔انہوں نے کہا کہ یہ جنگ صرف میزائلوں کی نہیں تھی نظریاتی جنگ بھی تھی، جس میں امریکہ اور اسرائیل کی شکست ہوئی ہے۔ایران نے جو میزائل داغے وہ میزائیل ہی نہ تھے، ایک پیغام تھے۔امریکہ کو مجبور کردیا کہ اسرائیل فرسٹ کی پالیسی ترک کرے، اس جنگ کے نتیجے میں ایران ایک گلوبل پاور بن گیا۔ انہوں نے یوروپی، امریکی اور خود اسرائیلی ماہرین دفاع اور تجزیہ نگاروں کی آراکی روشنی میں بتایا کہ اس وقت مغربی دنیا اسرائیل اور ایران کے تعلق سے کیا سوچ رہی ہے۔ سینئرصحافی اور بین الاقوامی امور کے ماہرقمرآغا نے شرکائے مذاکرہ کو تفصیل سے بتایا کہ اس جنگ کی سب سے بڑی وجہ ابراہم اکارڈ تھا۔ فلسطینیوں کو یہ لگا کہ ان کی قیدمستقل ہوجائیگی۔عرب ملکوں کے ذریعے ان کی جانوں کا سودا کیا جارہا ہے۔یہ تاریخ میں پہلا واقعہ تھا کہ فلسطینی مجاہدین نے اسرائیل کو اس کے اندر گھس کریرغمال بنالیا اور گھنٹوں یرغمال بنائے رکھا اور وہ آج تک اپنے قیدیوں کی رہائی نہیں کراسکے ہیں۔اسرائیل پہلے صرف اپک لینڈ کی بات کرتا تھا، اب وہ گریٹر اسرائیل بنانے کا دعوی کر رہے ہیں۔پورے خطے کو خالی کرارہے ہیں۔اسرائیل ہتھیاروں سے جنگ جیت نہ سکا تو بھوک پیاس کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران کی پالیسی تھی کہ اسرائیل کو کسی بھی قیمت پر ارریلیونٹ بنادو اور اس نے ایسا ہی کیا۔ میزائل اور ڈرونز اس نے اس لئے بنائے کہ یہ سستے تھے۔ایران کو بمبارطیارے دینے کو کوئی تیار نہ تھا، انہوں نے کہا کہ آج کا ایران مایوسی سے امید پیدا کرنے کی بہترین مثال ہے۔ مشہور اسلامی اسکالرڈاکٹر جاوید جمیل نے کہا کہ ایران کاانقلاب اسلامی تاریخ کا ایک اہم ترین واقعہ تھا۔ اللہ نے قرآن میں عربوں سے کہا ہے کہ اگر اللہ کی راہ میں تم نہ نکلے تو ہم کسی اور قوم کو لے آئیں گے اور ایران عالم اسلام کے امید کی کرن بن کر ابھراجبکہ ڈاکٹر تسلیم رحمانی نے کہا کہ مونارکی اس خطے میں فلسطین کے تنازع کی بدولت زندہ ہے۔ یوم قدس منایا جانے لگا تو منافقین کھل کرسامنے آئے ورنہ 1967 کی جنگ کے بعد مسئلہ فلسطین دب گیا تھا اور عرب ممالک چین کی نیند سو رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر کے بعد جو ہزاروں فلسطینی شہید ہوئے ہیں ان کے خون کی قیمت کا اندازہ دنیا کواس وقت ہوگا، جب غلامی کی زنجیریں ٹوٹیں گی۔ انہوں نے کہا کہ شام کا صدرجولانی اگر مزاحمت کے لیے تیار نہیں ہے تو اس کی قیمت پورے مشرق وسطی اور عالم اسلام کو چکانی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہم اہل غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ہماری تمام تر ہمدردیاں ان کے ساتھ ہیں۔جبکہ پروفیسراخترالواسع نے کہا کہ ہمیں یقین رکھنا چاہیے کہ گریٹر اسرائیل نہیں بنناہے۔انہوں نے فلسطین مملکت کو تسلیم کرنے کے فرانس کے اعلان پر سعودی عرب کے ردعمل کوچشم کشا بتایا اور کہا کہ ہمیں مسلکوں کے جھگڑے میں نہیں پڑنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ چیزیں وقت کے ساتھ بدلیں گی۔ مشاورت کے صدر فیروز احمد ایڈوکیٹ نے شرکائے مذاکرہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم آئندہ بھی اس طرح مفیدو معلومات افزا مذاکرات اور کنونشن کا اہتمام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی کی صورت حال تشویشناک ضرور ہے لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ فرانس اور دوسرے ممالک فلسطین اور ایران کی حمایت میں آرہے ہیں، دنیا بھر میں انسانیت کی پامالی خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ ہمیں بھی چاہیے کہ کسی تفریق و تعصب سے بالاترہوکر انسانوں پر مظالم کے خلاف کھڑے ہوں۔ انسانوں پر ظلم و بربریت کو کسی فرقے یا مذہب کا مسئلہ نہ بننے دیں۔ظلم اور ناانصافی انسانیت کے ماتھے کا داغ اور پورے بنی نوع انسان کا مسئلہ ہے۔ اس موقع پر پروفیسر بصیر احمد خان اور ایڈو کیٹ
मुशावरत ने अमेरिका-इज़राइल और ईरान के बीच संघर्ष विराम का स्वागत किया,

विश्व शांति को दरपेश खतरे पर गहरी चिंता जताई और फ़िलस्तीन में जारी युद्ध अपराधों की निंदा की नई दिल्ली : ऑल इंडिया मुस्लिम मजलिस-ए-मुशावरत, जो भारत के प्रमुख मुस्लिम संगठनों का महासंघ है, अमेरिका-इज़राइल और ईरान के बीच घोषित संघर्षविराम का स्वागत करती है। यह युद्धविराम पश्चिम एशिया में और अधिक तबाही व तनाव से बचाव के लिए एक सकारात्मक और आवश्यक कदम है। मुशावरत के अध्यक्ष श्री फ़िरोज़ अहमद एडोकेट ने युद्धविराम का स्वागत करते हुए कहा है कि ईरान पर के हमले एक संप्रभु देश पर अवांछित आक्रमण और अंतर्राष्ट्रीय कानूनों का उल्लंघन हैं। राष्ट्रपति ट्रम्प ने हमले औरआक्रामकता से विश्व व्यवस्था और क्षेत्र की शांति के लिए गंभीर खतरे पैदा कर दिए हैं। जबकि मुशावरत फ़िलस्तीन में इजरायली सेना द्वारा की जा रही निरंतर कार्रवाई, नागरिकों की मौत, और व्यापक मानवीय संकट को लेकर गहरी पीड़ा और कड़ी निंदा व्यक्त करती है। अस्पतालों, स्कूलों, पत्रकारों और राहतकर्मियों को निशाना बनाना अंतरराष्ट्रीय क़ानून का गंभीर उल्लंघन है और युद्ध अपराध है। मुशावरत को इस बात पर भी गहरी चिंता है कि अमेरिका जैसी ताक़तवर वैश्विक शक्तियाँ इज़राइल को निरंतर समर्थन देकर उसके अत्याचारों को बढ़ावा दे रही हैं। फ़िलस्तीनियों पर दशकों से थोपे गए अन्याय, घेराबंदी, जबरन बेदखली और मूल अधिकारों से वंचित किए जाने की नीति अंतरराष्ट्रीय समुदाय के लिए एक गंभीर चुनौती है। मुशावरत अंतरराष्ट्रीय समुदाय, संयुक्त राष्ट्र और वैश्विक नागरिक समाज से मांग करती है कि वे: मुशावरत फ़िलस्तीन के पीड़ितों के साथ एकजुटता व्यक्त करती है और दुनिया भर में न्याय, मानव गरिमा और स्वतंत्रता के लिए आवाज़ उठा रहे सभी लोगों के साथ खड़ी है।
AIMMM Welcomes Ceasefire Between USA-Israel and Iran, Condemns Threats to World Order and Ongoing Atrocities in Palestine

New Delhi: The All India Muslim Majlis-e-Mushawarat (AIMMM), a confederation of leading Muslim organizations in India, welcomes the announcement of a ceasefire between the United States, Israel, and the Islamic Republic of Iran. We believe that this cessation of hostilities is a positive and necessary step toward preventing further escalation and devastation in the region, particularly in West Asia. AIMMM President, Mr. Feroz Ahmad aided that the attacks on Iran are an unwarranted aggression on a sovereign country and a violation of international laws. President Trump’s attacks and aggression have posed serious threats to the world order and peace in the region. However, the AIMMM expresses its deep anguish and unequivocal condemnation of the continued destruction, loss of civilian lives, and massive humanitarian crisis caused by Israel’s brutal assault on Gaza. The indiscriminate bombing of civilian areas, targeting of hospitals, schools, journalists, and aid workers constitutes a grave violation of international law, amounting to war crimes. We are gravely concerned by the continued complicity and silence of powerful global actors, particularly the United States, whose unwavering support for Israel has emboldened its violations of human rights and international norms. The systematic and prolonged suffering inflicted upon the Palestinian people, including collective punishment, siege, displacement, and denial of basic human rights, demands urgent global attention and accountability. The AIMMM calls upon the international community, including the United Nations and global civil society, to: The AIMMM reiterates its solidarity with the oppressed people of Palestine and stands with all peace-loving voices across the world who are striving for justice, human dignity, and a world free from occupation and war.
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے امریکہ-اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کا خیرمقدم کیا

دنیا کے امن کو درپیش خطرات پر اظہار تشویش اور فلسطین میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور جنگی جرائم کی شدید مذمت نئی دہلی: ہندوستان کی سرکردہ مسلم تنظیموں کا وفاق آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے امریکہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔ یہ جنگ بندی مغربی ایشیا میں مزید تباہی اور کشیدگی سے بچاؤ کے لیے ایک اچھا اور ضروری قدم ہے۔ مشاورت کے صدر جناب فیروز احمد ایڈوکیٹ نے جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران پر حملے ایک خودمختار پر بلا جواز جارحیت، اس کی خود مختاری کی پامامالی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ صدر ٹرمپ کے حملوں اور جارحیت سے عالمی نظام اور خطے میں امن کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ مشاورت نے اسی کے ساتھ غزہ میں جاری اسرائیل کے وحشیانہ حملوں، عام شہریوں کے قتل عام اور انسانی بحران پر شدید رنج و غم اور سخت مذمت کا اظہار کیا ہے۔اس کا ماننا ہے کہ اسپتالوں، اسکولوں، صحافیوں اور امدادی کارکنوں کو نشانہ بنانا بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ مشاورت کو امریکہ جیسے بااثر عالمی طاقتوں کی اسرائیل کی کھلی حمایت پر شدید تشویش ہے، جو اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور عالمی اصولوں کو پامال کرنے کی شہ دے رہی ہے۔ فلسطینی عوام پر مسلط طویل عرصے سے جاری مظالم، محاصرہ، جبری بے دخلی اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالی عالمی برادری کے لیے ایک کڑی آزمائش ہے۔ مشاورت عالمی برادری، اقوام متحدہ اور عالمی ضمیر سے اپیل کرتی ہے کہ وہ: 1. غزہ سمیت تمام متاثرہ علاقوں میں فوری اور مستقل جنگ بندی کو یقینی بنائیں اور عام شہریوں کو تحفظ دیں۔ 2. جنگی جرائم کے مرتکبین کو بین الاقوامی عدالتوں کے ذریعے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ 3. اس بحران کی بنیادی وجہ اسرائیل کے غیر قانونی قبضے اور نسل پرستانہ پالیسیوں کا خاتمہ کیا جائے۔ 4. غزہ کی ناکہ بندی ختم کی جائے اور انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ 5. فلسطینی عوام کے حق خودارادیت اور بین الاقوامی قانون پر مبنی منصفانہ امن کی کوششوں کو بحال کیا جائے۔ مشاورت فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے اور دنیا بھر کے تمام انصاف پسند، امن دوست اور انسانی وقار کے علمبرداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔
ڈاکٹر علی محمودآباد پر ایف آئی آر اور گرفتاری کی سخت مذمت

روزنامہ قومی بھارت اکیس مئی 2025
ڈاکٹر علی محمودآباد پر ایف آئی آر اور گرفتاری کی سخت مذمت

روزنامہ انقلاب ادو اکیس مئی 2025
डॉ अली महमूदाबाद की गिरफ्तारी की मुशावरत द्वारा कड़ी निंदा

एक प्रतिष्ठित विद्वान, राजनीतिक विज्ञान के प्रोफेसर, भारत के मुस्लिम संगठनों और प्रमुख व्यक्तियों के परिसंघ मुशावरत के माननीय सदस्य और प्रतिष्ठित विश्लेषक डॉ. अली महमूदाबाद पर देशद्रोह का आरोप लोकतसंत्र की आत्मा पर हमला है नई दिल्ली: ऑल इंडिया मुस्लिम मजलिस-ए-मुशावरत (AIMMM) ने डॉ. अली महमूदाबाद के खिलाफ प्राथमिकी दर्ज करने और उनकी गिरफ्तारी पर गहरी चिंता और कड़ी निंदा व्यक्त की है। उन पर कथित रूप से “देश-विरोधी” टिप्पणियां करने का आरोप दुर्भाग्यपूर्ण है। मुशावरत ने अपने बयान में कहा कि डॉ. महमूदाबाद एक सम्मानित अकादमिक और बुद्धिजीवी हैं, जो राजनीतिक चिंतन और लोकतांत्रिक विमर्श में अपनी विद्वत्तापूर्ण भागीदारी के लिए जाने जाते हैं। असहमति के विचारों या आलोचनात्मक अकादमिक विश्लेषण को “देश-विरोधी” कहना एक खतरनाक प्रवृत्ति है जो हमारे संविधान में निहित लोकतंत्र, शैक्षणिक स्वतंत्रता और अभिव्यक्ति की आज़ादी जैसे मौलिक सिद्धांतों को खतरे में डालती है। किसी विद्वान को उनके अकादमिक या सार्वजनिक वक्तव्यों के लिए गिरफ्तार करना न केवल बौद्धिक स्वतंत्रता पर हमला है, बल्कि यह विचारों को अपराध घोषित करने की खतरनाक मिसाल है। यह हमारे समाज में आलोचनात्मक संवाद और विभिन्न दृष्टिकोणों के प्रति बढ़ती असहिष्णुता को दर्शाता है। मुशावरत के अध्यक्ष श्री फ़िरोज़ अहमद एडवोकेट ने प्रशासन से अपील की है कि वे डॉ. अली पर लगाए गए आरोपों को तुरंत वापस लें, उन्हें अविलंब रिहा करें, और उनकी सुरक्षा व गरिमा सुनिश्चित करें। मुशावरत नागरिक समाज, शैक्षणिक संस्थानों और सभी न्यायप्रिय नागरिकों से अपील करती हैं कि वे डॉ. अली के साथ एकजुटता प्रकट करें और आलोचनात्मक आवाज़ों को दबाने के लिए क़ानून के दुरुपयोग का विरोध करें। भारत की ताक़त उसकी बहुलता, वैचारिक विविधता और लोकतांत्रिक मूल्यों में निहित है। बलपूर्वक या धमकी देकर इन सिद्धांतों को कुचलना लोकतंत्र की आत्मा को आघात पहुँचाना है।
AIMMM Strongly Condemns the FIR and Arrest of Dr. Ali Mahmudabad

Dr. Ali, a distinguished scholar is Honorable Member of AIMMM, the confederation of Muslim organizations and distinguished individuals in India New Delhi: The All India Muslim Majlis-e-Mushawarat (AIMMM) expresses its deep concern and unequivocal condemnation over the registration of an FIR and subsequent arrest of Dr. Ali Mahmudabad, a distinguished scholar, professor of political science, and honorable member of AIMM reportedly on charges of making so-called “anti-national” remarks. AIMMM added in a press note that Dr. Mahmudabad is a respected academic and public intellectual known for his nuanced, scholarly contributions to political thought and democratic discourse. The labeling of dissenting views or critical academic analysis as “anti-national” is a disturbing trend that threatens the foundational principles of democracy, academic freedom, and freedom of expression as enshrined in our Constitution. Arresting a scholar for their academic or public statements is not only an assault on intellectual freedom but also sets a dangerous precedent for the criminalization of thought. It reflects a growing intolerance towards critical engagement and diverse viewpoints in our society. The AIMMM’s President Mr. Feroze Ahmad Advocate urges the authorities to immediately withdraw the charges against Dr. Ali Mahmudabad, release him without delay, and ensure his safety and dignity. We call upon civil society, academic institutions, and all justice-loving citizens to stand in solidarity with Dr. Mahmudabad and resist the misuse of law as a tool for silencing critical voices. India’s strength lies in its pluralism, intellectual diversity, and democratic values. Suppressing these through coercion or intimidation undermines the very spirit of the republic.
ڈاکٹر علی محمودآباد پر ایف آئی آر اور گرفتاری کی سخت مذمت

ملک کے ایک ممتاز اسکالر اور مسلم تنظیموں کے وفاق آل انڈیا مسلم مجلسِ مشاورت کے معزز رکن کی گرفتاری ملک کے آئین اور جمہوریت کی روح پر حملہ ہے نئی دہلی: آل انڈیا مسلم مجلسِ مشاورت ملک کے ایک ممتاز اسکالر، سیاسیات کے پروفیسر، قومی اخباروں کے معتبرکالم نگار اور مشاورت کے معزز رکن، ڈاکٹر علی محمودآباد کے خلاف ’وطن مخالف تبصرہ‘ کرنے کے الزام میں ایف آئی آر اور ان کی گرفتاری پر گہری تشویش کا اظہار اور اس کارروائی کی سخت مذمت کرتی ہے۔ ان پر “ملک مخالف” ریمارکس دینے کا الزام عائد کرناانتہائی بد بختانہ فعل ہے۔ ملک کی مسلم تنظیموں اور ممتاز افراد کے وفاق نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ڈاکٹر محمودآباد ایک معزز علمی شخصیت اور عوامی مفکر ہیں، جو سیاسی نظریے اور جمہوری مکالمے میں اپنی علمی اور باریک بین شراکت کے لیے جانے جاتے ہیں۔ تنقیدی خیالات یا ماہرانہ تجزیے کو “ملک مخالف” قرار دینا ایک تشویشناک رجحان ہے جو ہمارے آئین میں موجود جمہوریت، آزادی، اور اظہارِ رائے کے حق جیسے بنیادی اصولوں کو خطرے میں ڈالتا ہے۔مشاورت کے صدر فیروزاحمد ایڈوکیٹ نےمزید کہا ہے کہ کسی اسکالر کو ان کے علمی یا عوامی بیانات پر گرفتار کرنا نہ صرف فکری آزادی پر حملہ ہے بلکہ یہ سوچ کو جرم بنائےجانے کی خطرناک نظیر قائم کرتا ہے۔ یہ رجحان ہمارے معاشرے میں تنقیدی سوچ اور مختلف نقطہ نظر کے لیے بڑھتی ہوئی عدم برداشت کی عکاسی کرتا ہے۔ مشاورت نے حکام سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ ڈاکٹر علی محمودآباد کے خلاف الزامات کو فوری طور پر واپس لیں، انہیں فی الفور رہا کریں، اور ان کی عزت اور سلامتی کو یقینی بنائیں۔ مشاورت سول سوسائٹی، تعلیمی اداروں، اور تمام انصاف پسند شہریوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ ڈاکٹر علی کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں اور تنقیدی آوازوں کو دبانے کے لیے قانون کے استعمال کی مخالفت کریں۔ مسلم تنظیموں کے وفاق نے کہا ہے کہ بھارت کی طاقت اس کے تنوع، فکری وسعت اور جمہوری اقدار میں مضمر ہے۔ زبردستی یا دھمکی کے ذریعے ان اقدار کو دبانا خود جمہوریت کی روح کو مجروح کرتا ہے۔
مشاورت کے سابق صدر نویدحامدقائدملت ایوارڈ سے سرفراز

،روزنامہ انقلاب ا28پریل -2025