Condemnation of the Pahalgam Terrorist Incident

This is the act of anti-humanity. The murderers of innocent tourists cannot be well-wishers of Kashmir or Muslims. There is no place for terrorism in Islam: All India Muslim Majlis-e-Mushawarat New Delhi: The killing of innocent tourists at the hands of terrorists in Pahalgam is a heinous act that must be condemned unconditionally. Those who kill innocent people can be no friends to Kashmir or to Muslims. Whoever carried out this barbaric attack is an enemy of both Kashmir and Islam. These sentiments were expressed by Feroze Ahmed Advocate, President of the All India Muslim Majlis-e-Mushawarat, in response to the killing of 28 tourists in Pahalgam on Tuesday.He stated that terrorism has no place in Islam, and the Quran equates the killing of one innocent life to the killing of all humanity. He emphasized that this incident must be investigated immediately and appropriate action should be taken. Enemies of peace should not be allowed to divide society. We must unite against this attack on our nation and our unity.Those spreading rumors that the attackers were asking for religion and names before killing should also be held accountable and investigated while eyewitnesses have stated that the attackers were firing blindly from hiding in the forest.The President of the AIMMM said that criminal acts based on religion are a serious threat to the peace and security of the nation and society. The media should also highlight that while the terrorists committed brutal violence, the common Kashmiri people have expressed disgust and hatred towards this act. Announcements from mosques have condemned this attack, indicating that the common Muslim in Kashmir desires peace and harmony and holds strong feelings of human compassion and brotherhood.The AIMMM stated that giving this tragedy a religious color is wrong and misleading. Among the victims were Muslims as well. Reports suggest that during the attack, local people risked their lives to save many tourists and took the injured to hospitals. No official assistance arrived for a long time after the attack; there were no vehicles available to transport the injured. In such circumstances, locals came out of their homes and saved many lives, even putting themselves in danger to get the injured to nearby hospitals.
پہلگام کی دہشت گردانہ واردات کی مذمت

یہ انسانیت کے دشمنوں کی حرکت ہے،بے گناہ سیاحوں کے قاتل کشمیر یا مسلمانوں کے خیرخواہ نہیں ہوسکتے، اسلام میں دہشت گردی کی کوئی جگہ نہیں ہے: مشاورت نئی دہلی:پہلگام میں دہشت گردوں کے ہاتھوں معصوم سیاحوں کا قتل ایک انتہائی گھناؤنا فعل ہے اور اس کی غیرمشروط مذمت کی جانی چاہیے۔ بے گناہ انسانوں کے قاتل کشمیر یا مسلمان کسی کے خیر خواہ نہیں ہوسکتے، جس نے بھی بہیمانہ کارروائی انجام دی، کشمیر اور اسلام دونوں کے دشمن ہیں۔ان خیالات و جذبات کا اظہار منگل کو پہلگام میں 28 سیاحوں کے قتل پر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے قومی صدر فیروز احمد ایڈوکیٹ نے کیا۔انہوں نے کہا کہ اسلام میں دہشت گردی کی کوئی جگہ نہیں ہے، قرآن نے ایک بے گناہ کے قتل کو ساری انسانیت کا قتل قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس واردات کی فوری تحقیقات کر کے ضروری کارروائی کی جائے۔ امن کے دشمنوں کو اجازت نہیں دی جانی چاہئے کہ وہ سماج کو تقسیم کریں۔ ہمیں اپنے ملک اور اپنے اتحاد پر ہونے والے اس حملے کے خلاف متحد ہونا چاہئے۔ جو لوگ افواہ پھیلا رہے ہیں کہ حملہ آور مذہب اور نام پوچھ کر قتل کررہے تھے، ان کا بھی مواخذہ اور تفتیش کی جانی چاہئے،کیونکہ چشم دید گواہوں کا بیان ہے کہ وہ جنگل سے چھپ کر اندھا دھند فائرنگ کررہے تھے۔ مشاورت کے صدر نے کہا کہ ہم مذہب کی بنیادپر مجرمانہ عمل کو ملک اور سماج کے امن وامان کے لئے بربادی کاسبب سمجھتے ہیں، میڈیا کو چاہئے کہ وہ اس پر توجہ دے کہ جہاں دہشت گردوں نے بہیمانہ قتل و غارت کی کارروائی انجام دی،وہیں عام کشمیری اس دہشت گردانہ عمل سے نفرت اوربیزاری کا اظہار کررہے ہیں۔مسجدوں سے اس طرح کی کارروائی سے بیزاری کا اعلان کیا جارہا ہے جو یہ بتارہاہے کہ کشمیرکا عام مسلمان کشمیر میں امن وامان کو فروغ دینا چاہتاہے، اور اس کے دل میں انسانی اخوت و ہمدردی کاجذبہ طاقتوراورزندہ ہے۔ مشاورت نے کہا کہ اس سانحے کو مذہبی رنگ دینا غلط اور گمراہ کن ہے۔ مرنے والوں میں نہ صرف مسلمان بھی شامل ہے بلکہ وہاں سے جو خبریں آرہی ہیں ان کے مطابق حملوں کے دوران مقامی لوگوں نے اپنی جان پر کھیل کر بہت سے سیاحوں کو بچایا اور زخمیوں کو اسپتال پہنچایا۔حملے کے بعد دیر تک وہاں کوئی سرکاری امداد نہیں پہنچی، زخمیوں کو اسپتال پہنچانے کے لئے وہاں کوئی گاڑی بھی نہیں تھی۔ ایسے میں مقامی لوگ اپنے گھروں سے باہر نکلے اور متعدد ایسے لوگوں کی جانیں بچائیں جو حملوں کی زد پر تھے اور اپنی جان جوکھم میں ڈال کر زخمیوں کو قریبی اسپتال پہنچایا۔
وقف ایکٹ 2025 مسلمانوں پر حملہ جھارکھنڈ مسلم مجلس مشاورت وقف ایکٹ کی مخالفت کرتی ہے:فیرو ز احمد ایڈو کیٹ

جمہوریت ٹائمز، رانچی بتاریخ: 21 اپریل 2025
वक्फ एक्ट 2025 मुसलमानों पर हमला, वक्फ कानून का झारखंड मुस्लिम मजलिसे मुशावरत विरोध करता है: फिरोज अहमद एडोकेट

खबर मंत्र, रांची 19 अप्रैल2025
वक्फ एक्ट 2025 मुसलमानों पर हमला, वक्फ कानून का झारखंड मुस्लिम मजलिसे मुशावरत विरोध करता है: फिरोज अहमद एडोकेट

फ्रीडम फाइटर, रांची 19 अप्रैल 2025
مسلم ارکان پارلیمنٹ کے نام مسلم قائدین و دانشوران کا خط

صدرجمہوریہ نے وقف بل کو نظرثانی کے لیے نہ بھیجا تووسیع ترجدوجہدپر غور کرنا ہوگا اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ میں مسلسل اتحاد سے کام لینے پر اظہار تشکر اور اس کو مزید مستحکم کرنے کی اپیل نئی دہلی: صدرجمہوریہ ہند نے وقف بل کو نظرثانی کے لیے نہ بھیجا تووسیع ترجدوجہدپر غور کرنا ہوگا، یہ بات مسلم ارکان پارلیمنٹ کے نام اپنے مشترکہ خط میں ملک کے مسلم قائدین و دانشوران نے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ میں مسلسل اتحاد سے کام لینے پراظہار تشکرکرتے ہوئے کہاہے اور اس اتحاد کو مزید مستحکم کرنے کی اپیل کی ہے۔موومنٹ فار امپاورمنٹ آف مسلم انڈینس کے جنرل سکریٹری نوید حامد کے دستخط سے جاری کردہ خط میں سابق ممبران پارلیمنٹ عزیز پاشا،شاہد صدیقی،محمد ادیب،احمد حسین عمران، کنور دانش علی،سابق رکن منصوبہ بندی کمیشن و قومی کمیشن برائے خواتین ڈاکٹر سیدہ سیدین حمید،سابق چیئرمین قومی اقلیتی کمیشن وجاہت حبیب اللہ(سبکدوش آئی اے ایس)، سابق وائس چانسلراے ایم یو لفٹیننٹ جنرل ضمیر الدین شاہ،امیرجماعت اسلامی ہندسید سعادت اللہ حسینی،آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت اور آل انڈیا مومن کانفرنس کے صدرایڈوکیٹ فیروز احمد انصاری،سابق سی ای او مہاراشٹر وقف بورڈعبد الرؤف شیخ (آئی اے ایس ریٹائرڈ)، سابق چیف سکریٹری بہارافضل امان اللہ(آئی اے ایس ریٹائرڈ)،اگنو کے سابق وائس چانسلرپروفیسر محمد اسلم،بہارانٹرمیڈیٹ ایجوکیشن کونسل کے سابق صدرپروفیسر ابوذر کمال الدین،ہمایوں کبیرانسٹی ٹیوٹ کے صدرایڈوکیٹ خواجہ جاوید یوسف، ایڈوکیٹ فردوس مرزا،آئی او ایس کی وائس چیئر پرسن پروفیسر حسینہ حاشیہ(انچارج خواتین ونگ،آل انڈیا ملی کونسل)،رضا حیدر (ڈیولپمنٹ پروفیشنل)،محمد شفیق الزماں (آئی اے ایس ریٹائرڈ)،سابق ڈی جی پی محمد وزیر انصاری،تمل ناڈومسلم منتراکزگم کے صدر پروفیسر ایم ایچ جواہراللہ، میجر (ر) ایس جے ایم جعفری، مسلم او بی سی آرگنائزیشن کے صدرشبیر احمد انصاری،سلمان انیس سوز(ماہر معاشیات اورمبصرو مصنف)،سینٹرل واٹرکمیشن کے سابق چیئرمین سید مسعود حسین،پروفیسر عصمت مہدی،پرویز حیات،ایڈو کیٹ حافظ رشید احمد چودھری (سینئر ایڈوکیٹ،گوہاٹی ہائی کورٹ)، اردو میڈیا ایسوسی ایشن کے کارگذارصدراحمد جاویداور کوگیٹو میڈیافاؤنڈیشن کے صدر شمس تبریزقاسمی نے مسلم ممبران پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ ہم آپ کا صمیم قلب سے شکریہ ادا کرتے ہیں کہ آپ نے وقف اداروں کے تحفظ اور وقف ایکٹ میں مجوزہ ترمیمات کے خلاف پارلیمنٹ میں اپنی جرات مندانہ کوششوں کا مظاہرہ کیا۔ ان اداروں کے تقدس کی حفاظت کے لیے،جو ہماری ثقافتی اور مذہبی اہمیت کے حامل ہیں، آپ کی مسلسل کاوشوں اور عزم کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔انہوں اس بات کے لیے بھی دلی مسرت کے ساتھ سیکولر قوتوں کا شکریہ اداکیا ہے کہ انھوں نے وقف ایکٹ میں ترمیمات کے دوران مسلم کمیونٹی کے ساتھ مضبوط انداز میں یکجہتی کا اظہار کیا۔ چونکہ اس غیر دستوری بل کے پاس ہونے کے بعد اب ہمیں مستقبل کے لیے طویل جدوجہد کا آغاز کرنا ہے، ہم مسلمانوں کے حقوق و مفادات کے تحفظ اور فروغ کے لیے اپنی مشترکہ کوششوں اور تعاون کو مزید مضبوط کرنے کے منتظر ہیں۔موجودہ صورتحال نے واضح طور پر اقلیتوں کی آوازوں خاص طورپر مسلمانوں کی کمزور ہوتی آواز کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے، جو کہ وسیع تر سماجی و سیاسی مباحث میں بے اثر ہو رہی ہے۔ یہ حقیقت اس بات کی غماز ہے کہ کمیونٹی اور دیگر پسماندہ طبقات کے حقوق کے تحفظ کے لیے حکمت عملی میں اہم تبدیلی کی ضرورت ہے۔مسلم قائدین و دانشوران نے اس خط میں لکھا ہے کہ وقف ایکٹ میں ترمیمات کے حالیہ بل کی منظوری نے مسلم کمیونٹی کو تقریباً مایوس اور الگ تھلگ کر دیا ہے، کیونکہ یہ ترمیمات آئین ہند میں دیے گئے ان کے آئینی حقوق کو نظر انداز کر کے کیے گئے ہیں۔ اس عمل نے مسلم نوجوانوں میں بیگانگی کا احساس پیدا کیاہے، جو اب اپنے ملک کے سیاسی منظرنامے میں اپنی جگہ کے بارے میں سوالات اٹھا رہے ہیں۔ اس بل کی منظوری ہندوستان میں مسلمانوں کی باوقار بقا کی جدوجہد میں ایک اہم موڑ کی نشاندہی کرتی ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ یہ دیکھنا دل دہلا دینے والا ہے کہ موجودہ حالات ہمارے آباء و اجداد کے وژن کے بالکل برعکس ہیں، جنہوں نے ایسی جامع مشترکہ قومیت کا تصور کیا تھا جہاں تمام اقوام ہم آہنگی کے ساتھ رہ سکیں گی۔ ہمارے اجداد نے الگ ریاست کے تصوّر کو مسترد کیا اور اس کے بجائے ایک متحدہ ہندوستان کے مستقبل کی تعمیر میں اپنی صلاحتیں لگائیں، جہاں ہر کوئی مل کر خوشحال زندگی بسرکر سکے۔ اس وژن کا زوال ایک تشویش انگیز رجحان ہے جسے دور کرنے کی ضرورت ہے۔آپ کی یکجہتی اور عزم ہمارے لیے تحریک اور امید کا ذریعہ ہے۔ ہم یقین کے ساتھ یہ توقع کرتے ہیں کہ یہ یکجہتی پارلیمنٹ کی دیواروں سے باہر بھی پھیلے گی۔ اس سلسلے میں، آپ کی خدمت میں عاجزانہ درخواست ہے کہ آپ متحد ہوکر معزز صدر جمہوریہ ہند سے وقف ایکٹ میں تجویز کردہ ترمیمات پر نظرثانی کی مشترکہ درخواست کریں۔ اس طرح کا قدم نہ صرف آپ کے عزم کو مزید مضبوط کرے گا بلکہ مسلم کمیونٹی کی اجتماعی آواز کو آگے بڑھائے گا۔ مشترکہ خط میں لکھا گیا ہے کہ اگر صدرجمہوریہ ہندکے دفتر سے مثبت جواب کی راہیں مسدود ہو جائیں تو ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں جرات مندانہ اقدامات پر غور کرنا ہوگا۔ اس میں اندرون پارلیمنٹ اور اس کے باہر روزانہ احتجاج شامل ہو سکتا ہے، جن میں آئندہ پارلیمنٹ کی کارروائی کے بائیکاٹ کے ساتھ مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے مسلم اراکین پارلیمنٹ کی ایک مشترکہ پریس کانفرنس پر بھی غور کرناشامل ہے۔ اس بل کے پاس ہونے کے بعدایک متحدہ جدو جہدکرنا مسلم حقوق کے تحفظ اور ہماری تشویشات کو اجاگر کرنے کے لیے ضروری معلوم پڑتا ہے، جو یقینی طور پر قومی اور بین الاقوامی میڈیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کرے گا۔انہوں ہم آپ کی حکمت اور قیادت پر اعتماد کرتے ہیں کہ آپ ایک ایسا راستہ متعین کریں گے جو سب کے لیے شمولیت، مساوات اور انصاف کو یقینی بنائے اور مسلم کمیونٹی کی آواز کو بلند کرے۔ ایک بار پھر، ہم آپ کی کوششوں کے لیے دل کی گہرائیوں سے شکر گزار ہیں اور اس اہم اقدام میں آپ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔
لوک سبھا سے وقف ترمیمی بل کی منظوری پر مشاورت کا اظہار افسوس

روزنامہ اخبار مشرق، نئی دہلی بتاریخ 04 اپریل 2025
Waqf Bill Tramples Principles of Justice and Spirit of Constitution: Mushawarat

Clarion India, Portal Dated: 03-04-2025 Janata Dal (United), Telugu Desam Party, and other allies of the BJP warned that their support for the controversial and communally motivated bill would cost them heavily Team Clarion NEW DELHI – With the passage of the Waqf Amendment Bill in the Lok Sabha the BJP and its allies have trampled on the principles of justice and the spirit of the Constitution, the All India Muslim Majlis-e-Mushawarat (AIMMM) has said. Expressing deep concern over the passage of the legislation in the lower house of Parliament, Mushawarat chief advocate Feroze Ahmed said the Waqf bill contravenes the principles of religious freedom, equality, and justice enshrined in the Constitution. In a statement issued on Thursday, he said the bill also violates the fundamental rights guaranteed under Articles 14, 25, and 26. He further asserted that the bill is a direct interference in the autonomy of Waqf properties and their administration. Particularly, he said, the removal of the requirement that Waqf Board members must be Muslims and the mandatory inclusion of two non-Muslims is an attempt to strip the Muslim community of its right to manage its religious and charitable institutions independently. “Similarly, the abolition of the provision requiring an expert in Islamic jurisprudence (Shariah) in the Waqf Tribunal is an extreme form of communal bias and will create serious challenges,” Ahmed said. The Muslim body has appealed to justice-loving people across the country to take all possible measures to prevent the implementation of these amendments as their social and economic consequences including their impact on Waqf properties, are clear and undeniable. The Mushawarat chief further stated that his organisation, along with its member bodies, other Muslim bodies, and secular parties and leaders, will launch a nationwide movement against the threats posed to Waqf properties. He also accused the BJP of using Parliament to spread outright false and misleading propaganda and warned that its controlled media is fueling communal tensions against Muslims. “If this is not stopped, it will severely harm the country,” he warned. Ahmed further alleged that the BJP is trying to mislead Muslims and create internal divisions by falsely claiming that this bill is intended for the welfare of the backward sections of the Muslim community. He warned parties such as the Janata Dal (United), Telugu Desam Party, and other allies of the BJP that supporting this controversial and communally motivated bill would cost them heavily.
لوک سبھا سے وقف ترمیمی بل کی منظوری پر مشاورت کا اظہار افسوس

روزنامہ ہمارا سماج، اردو، نئی دہلی بتاریخ 04 اپریل 2025
لوک سبھا سے وقف ترمیمی بل کی منظوری پر مشاورت کا اظہار افسوس

روزنامہ ہندوستان ایکسپریس اردو، نئی دہلی بتاریخ 04 اپریل 2025